قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…تحفۂ تراویح…} یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن مقدس کودیگرکتب سماویہ کی بہ نسبت ایک خاص امتیاز وخصوصیت یہ حاصل رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے نزول کے ساتھ ساتھ اس کی محافظت کی ذمہ داری بھی اپنے اوپر لے لی ہے،ارشاد ربانی ہے’’انانحن نزلناالذکرو انالہٗ لحٰفظون‘‘(الحجر۹؍)ہم نے ہی ذکریعنی قرآن کونازل کیااورہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔ اہل کتاب کے خواص وعوام سب تحریف کتاب کے مرتکب ہوئے اورعذاب الٰہی کے مستحق بنتے رہے،لیکن اس نیلے آسمان کے نیچے اورفرش خاکی پراگرکوئی کتاب جو اپنے اصل خدوخال اوراسی آن بان اورشان سے باقی ہے جونزول کے وقت تھی تووہ صرف قرآن مجیدہی ہے۔ پارے بھی بے کم وکاست ،رکوع میں بھی کوئی پھیروبدل نہیں ، نقطوں اور شوشو ں میں بھی کوئی تغیروتبدل نہیں ،لیکن ہاں یہ بات ہے کہ جوں جوں ہم خیرالقرون اورقرآن کے عہدنزول سے دورہوتے جارہے ہیں ،ویسے ویسے ہم مضامین ِ قرآنیہ کے تذکیری ، موعظتی پیغام سے ناآشنااورنابلد ہوتے جارہے ہیں ،علامہ اقبالؒ نے ہماری زبوں حالی کی صحیح عکاسی کی ہے۔ ؎ قلب میں سوزنہیں روح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمد کاتجھے پاس نہیں کی محمد سے وفاتونے توہم تیرے ہیں یہ جہاں چیزہے کیا،لوح وقلم تیرے ہیں