قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…اسعادالقاری شرح بخاری…} تصنیف:جامع المعقول والمنقول حضرت مفتی عبداللہ صاحب بانی ،مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ مظہر سعادت ہانسوٹ،بھروچ،گجرات عرض دست بستہ وأنزلناإلیک الذکرلتبین للناس(النحل۴۴)إنانحن نزلناالذکروإنالہٗ لحٰفظون (الحجر۹)مااٰتٰکم الرسول فخذوہ ومانہٰکم عنہ فانتہوا۔(الحشر۷) دین اسلام اوردولت ِایمان ایساگنج گراں مایہ ہے ،جوہرطبقۂ انسانی کے لیے سامان ِتسکین بھی ہے اوردارین کی فلاح وبہبود ی کاضامن بھی، نیز دین ِاسلام اور ہدایات ِمحمدی،اللہ رب العزت کاآخری اورسرمدی دین ہے،دینی احکامات وہدایات کے دو سر چشمے ہیں : ایک کتاب اللہ… اور…دوسراسنت رسول اللہ۔ پھر سرچشمۂ اول یعنی کتاب اللہ کے الفاظ ومعانی،حروف وکلمات اورحرکات و سکنات بل کہ نقطے وشوشے تک کی ایسی حفاظت ہوئی کہ آج تک کوئی تغیروتبدل کی جرأ ت نہ کرسکااورنہ کرسکے گا۔(ان شاء اللہ) اسی طرح سرچشمۂ ثانی یعنی سنت ِرسول ؐکی حفاظت،رجال رواۃکے ذریعہ فرما ئی اس لیے سنت کے لیے کبھی روایت باللفظ اورروایت بالمعنی کی تقسیم وتعبیرکی جاتی ہے اور اس کے لیے علم اسماء الرجال مستقل فن کی حیثیت سے وجودپذیرہوا،توپھرمعرفت رجال کے میزان وترازوکے لیے علم الجرح والتعدیل اورعلم علل الحدیث نے بھی جنم لیا۔ بہرحال علم حدیث ایسامقدس ومعتمد علم ہے کہ زمانہ کی نیرنگیاں ، تبدیلیاں اور