قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میں شکایت نہ کردیں کہ ؎ میری نمازِ جنازہ تو پڑھی غیروں نے مرے تھے جن کے لیے رہ گئے وضو کر تےموت ِ سید کو موتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بدو وجہ مناسبت: بہرحال جومقدرتھاوہ ہوا،ہرشخص اپنی اپنی میعاد پوری کر کے جانب منزل کوچ کرنے والا ہے اور سفر آخرت ہر شخص کا مقدر ہے ؛نہ معلوم اس مردِ مجاہد کے لئے آسام ، اڑیسہ،بنگال،منی پور،مدراس،کرناٹک،کیرلا،مدھیہ پردیش،یوپی،بہار،جھارکھنڈ بالخصوص گجرات ومہاراشٹر کے سینکڑوں مدارس میں تعزیتی اجلاس اور قرآن خوانی کے پروگرام میں حضرت ؒکی ترقی ٔدرجات کے لئے کتنی دعائیں کرائی گئیں ،جو انشاء اللہ ضرور مقبول بارگاہِ الٰہی ہو کر رہیں گی۔ بس ایک حسین مناسبت پر اپنے مضمون کو بادلِ نا خواستہ ختم کرنے کی سعی کر رہا ہوں کہ اس حقیقی سید کو اپنے آقا سید الانبیاء کی موت سـے کتنی منا سبت وہم آہنگی تھی ؟حضرت رسول اکرم صلی ا للہ علیہ وسلم بھی ایّام مرض الوفات میں ایک دن بالکل تندرست اور صحت یاب نظر آنے لگے ، جس سے اصحاب ؓ نے اطمینان کی سانس لی اور اپنے کام میں مصروف ہو گئے ؛ لیکن یکا یک آپ ؐپر موت طاری ہوئی اور وصال فرماگئے ، انا للہ وانا الیہ راجعون ــ۔حضرت الاستاذ کو بھی ایسے ہی حالات پیش آئے۔اللہ پاک اس مناسبت کوباسعادت بنائے۔آمین۔ دوسری مناسبت یوم الاثنین کی ہے ،مشہور قول کے مطابق آپ ؐکا وصال پیر کے دن ہوااوراس سیدزادے کاوصال بھی پیرکے دن،اللہ پاک اس مناسبت کوبا برکت فرمائے۔آمین! //////////////