قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
جمعیت کی قیادت: آپ کی سربراہی میں ’’جمعیۃ علمائے ہند‘‘نے زبرد ست اوریادگارکام کیے، چناں چہ اسی تنظیم نے مسلمانوں کی فلاح وبہبودی کے لیے’’ملک و ملت بچاؤ تحریک‘‘ چلا ئی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کااقلیتی کرداربحال کرانے کے لیے سپریم کورٹ کے دروازے کو دستک دی،آسام کے مسلمانوں کو غیر ملکی اوربنگلہ دیشی و پاکستانی درانداز قرار دینے والے شرپسندکاجم کرمقابلہ کیا،زلزلہ سے متأثر علاقوں میں بنفس ِنفیس جاکر یا نما ئند ہ بھیج کر سدا مذہب وملت کی تفریق کے بغیر مدد ونصرت اور نظروں میں بھی وقار واعتبار حاصل کیا، ان کے دلوں میں اس کی محبت گھر کر گئی، اس طرح گجرات کے ہولناک فسادات کے موقع پر ’’جمعیۃ علمائے ہند‘‘نے جو کارہائے نمایاں انجام دئیے وہ ناقابل ِ فراموش اور تاریخی حیثیت کے حامل ہیں ، بے سہارا، بے گھر خانماں برباد مسلمانوں کے لیے ایک کالونی نگر جمعیۃ علماء ہند کا عظیم الشان کارنامہ ہے،جہاں فسادات سے متأثرہزاروں خاندانوں کی بازآبادکاری کی گئی انہیں بسایا گیا ، ان کے لیے اسکول،مدرسہ ،مسجد،کمیونٹی ہال فراہم کیے گئے،بیوہ عورتوں کے لیے چھو ٹے روزگار(سلائی،کڑھائی، اگربتی سازی وغیرہ) فراہم کیے۔ مختصر یہ کہ ہمیشہ فساد، آفت ناگہانی اور حادثات کے مواقع پر حضرت مولاناؒ متاثرین کی اشک شوئی اور ان کی امداد میں پیش پیش رہے۔فجزاہم اللہ احسن الجزاءہمہ گیر شخصیت: آں محترم ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے، صدر جمعیۃ علماء ہند ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر تحریکات وتنظیمات سے بھی آپ کا گہرا اورذمہ دارانہ ربط رہا،چناں چہ آپ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ممبر، علی گڑھ مسلم یونیور سٹی