قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ترقی ،یہی چیزیں مدارس میں آپسی حسدو فساد کی بنیاد ہیں ۔ ٭ اپنی تقریروتحریر میں اپنے مادرِ علمی اور اپنے ادارے کی بھر پور ترجمانی کرے۔ ٭ ’’المعونۃ تأتی علی قدر المؤنۃ ‘‘کے تحت ادارہ کی طرف سے جتنی اور جب،جو ذمہ داری عائد ہو،ا سے تو کلاً علی اللہ قبول کرلے ،پھر دیکھیٔ خدا کی مدد کیسی اور کتنی آتی ہے۔ ٭ اپنے شاگردوں اور تلامذہ میں انتظامیہ کا وقار بڑھائیں ،وقتا فوقتا حسن ِانتظام اور حسن ِسلوک وکردار کا تذکرہ کریں ۔ ٭ انتظامیہ سے کوئی چوک یا تسامح ہو رہا ہو اور اس پہلو پر ان کی نظر نہ جارہی ہو، تو دائرۂ ادب میں رہ کر اس کی تذکیر وتلقین تو کردے ،مگر اس پر اصرار یاہٹ دھرمی نہ کر ے۔ ٭ حضرت وستانوی کا ایک ملفوظ جوتجرباتی بھی ہے اور تربیتی بھی ،آبِ زر سے لوح ِدل پر لکھنے کے قابل ہے کہ’’ مدرس اپنی فکر اور سوچ یہ بنائے کہ میری ذات سے ادارہ کو کیسے مادی مفادات حاصل ہو؟۔مدرس کی کامیاب تدریس کے رہنما خطوط : (۱) مدرس اپنے تلامذہ کو اپنے سے مانوس تو کرے مرعوب نہ کرے۔ (۲) مدرس اپنے طلبہ کو ایسا پڑھائے کہ گویا گھول کرپلادیاجائے۔(ملفوظ وستانوی) (۳) کامیاب مدرس اصول ومتون کی کتابوں میں طلباء کی ذہنی سطح کو سامنے رکھ کر مندرجہ ذیل چیزوں کا خوب اہتمام کیا کرتا ہے: ٭تلخیص برائے تسہیل٭توضیح وتبیین برائے تفہیم٭ انطباقِ نسخ مع العبارۃ۔حفظ مصطلحات: تمرینی، انشائی اور ادبی کتب میں مندرجہ ذیل امور ملحوظ ہوں : ٭ اجرائے قواعد۔