قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…فقہ حنفی اورغیرمقلدیت…} تصنیف:مولانامحمدسلیمان صاحب شمسیؔ رحمۃ اللہ علیہ سابق شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا علم دین ایک ایسی دولت گراں مایہ ہے جوکہ کرنوں کوشعائیں ،چنگا ریوں کوشعلہ، ذرّوں کوآفتاب،بل کہ ناآشنائے خالق کو خداشناسی سے ہمکنارکرتاہے،جسے شیخ سعدیؒ نے اپنی شیریں زبان میں یوں تعبیرکیا ہے کہ …ع…بے علم نتواں خداراشناخت توکسی عربی معبِّرنے اس کی تعبیریوں بھی کی کہ’’العلم وسیلۃ لکل فضیلۃ‘‘ اسی جوہر علم کاکرشمہ تھا کہ سلطنت سلیمانی میں ایک موقع پرپارلیمنٹ کے دوران یہ بحث زیر غورآئی کہ تخت بلقیس کوکون میرے دربار میں اس کے آنے سے پہلے پیش کرے گا؟تواس کے جوا ب میں جناتی ارکان پارلیمنٹ حیران وششدررہ گئے، لیکن عفریت نامی جن نے آمادگی ظاہر کر تے ہوئے کہا، جسے قرآن نے یوں تعبیرکیاہے’’قال عفریت من الجن أنااٰتیک بہ قبل أن تقوم من مقامک‘‘(النمل۳۹)لیکن اسی دربارسلیمانی کے ایک انسانی اور علمی رکن ِپارلیمنٹ نے کہا، جسے قرآن نے یوں تعبیرکیاہے ’’قال الذی عندہ علم من الکتابأنااٰتیک قبل أن یرتدالیک طرفک‘‘(النمل۴۰)چناں چہ پلک جھپکتے ہی آصف بن برخیا نے تخت بلقیس کودربارسلیمانی میں پیش کردیا،علم کی طاقت ساری طاقتوں پربھاری،شیروں کواسیر،درندوں کوپابہ زنجیر،نا آشناؤ ں کوآشنا،پرایوں میں اپنائیت پیدا کرنے کا بہت بڑاذریعہ ہے۔ ہندوستان کے طول وعرض میں گردش کرنے،چکر کاٹنے اورگشت لگانے سے یہ با ت عیاں ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ خطوں اورعلاقوں کو مردم خیزبنایاہے توکچھ علاقوں کومردم شناس،جوہر شناس اورقدرداں ۔چناں چہ خطۂ مشرقی یوپی اگرچہ علم وفن کے اعتبارسے مردم