قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…پیغام ِ اخوت برائے برادرانِ ملت…} ارشادربانی ہے کہ’’یرفع اللہ الذین آمنوامنکم والذین اوتواالعلم درجٰت‘‘ (المجادلۃ۱۱)علم ایک روشنی ہے توجہالت تاریکی ،جہاں علم آتاہے تاریکی مٹتی اورختم ہوتی چلی جاتی ہے، علم کی بدولت بدتہذیبی تہذیب سے بدلتی جاتی ہے، حقوق کی پامالی کا سلسلہ ختم ہوجاتاہے، برادری ووطنیت کا تعصب اپنی موت مرجاتا ہے، اور سب سے اہم اور اعظم فائدہ خصوصاً علوم دینیہ ربانیہ کا یہ ہے کہ انسان خدا ترس خدا شناس بن کر معرفت ربانی حا صل کرتا ہے، ارشاد باری ہے کہ’’ إنمایخشی اللہ من عبادہ العلمٰؤ‘‘ شیخ سعدی کا یہ شعر کس قدر علم کی افادیت پر مشتمل ہے کہ ؎ چوں شمع از پیے علم باید گداخت کہ بے علم نتواں خدا را شناخت پگھلنا علم کی خاطر مثالِ شمع زیبا ہے بجز اس کے نہیں پہچان سکتے ہم خدا کیا ہے اللہ کا جس قدر شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اس نے ہم کو زیورِ علم سے آراستہ کیا اور زمرۂ علماء میں شامل کیا، اللہ ہم سب کو علم سے وابستگی کی قدر عطافرمائے اور اس سلسلہ میں ہمارے جتنے مدرس،اساتذہ، مشایخ اورمعاون بطور وسیلہ کے ہیں ان کو اجر ِ جزیل عطافرمائے، مجھے اس وقت نہایت حیرت مگر مسرت آمیز جذبات کے ساتھ جنبش ِقلم دینے اور جذباتِ دروں کے اظہار کا موقع مل رہا ہے اور بالخصوص ’’ملت برادری‘‘ کویہ پیغام اخوت دینے کا سنہراموقع فراہم ہورہا ہے کہ سرزمین ِمہاراشٹرپرآبادشہر مالیگا ؤں جو تقریباً ڈیڑھ صدی قبل ایک معمولی غیر معروف قصبہ کی صورت میں ۱۵۰۰۰؍ کی آبادی پر مشتمل تھا، دینی عصری علم وعمل سے بیگانہ افراد کا ہجوم تھا، معاشی،معاشرتی،اخلاقی، تہذ یبی اورتمدنی حیثیت سے کم تھا،کسی کو کیا توقع یاامیدرہی ہوگی کہ ایسے چھوٹے سے قصبے سے