قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…اللہ کی نظر میں دو پسندیدہ خصلتیں …} عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا،اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ:’’اِنَّ فِیْکَ لَخَصْلَتَیْنِ یُحِبُّہُمَااللّٰہُ،الْحِلْمُ وَالْاَنَاۃُ‘‘(اخرجہ مسلم:۱/۳۵) (۱)ترجمۂ حدیث:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد عبد القیس کے سردار (جن کا نام منذر بن عائذ یا منذر بن حارث تھا) سے ارشاد فرمایا کہ ’’تمہارے اندر دو ایسی خصلتیں ہیں ،جو اللہ تبارک وتعالیٰ کو پسند ہیں ، ایک ’’حلم‘‘ یعنی بردباری، دوسری ’’اناۃ‘‘ یعنی انجام پر نظر۔ (۲)ترجمہ راوی: حضرت عبد اللہ بن عباس روایت کے راوی ہیں ’’حِبْرُالاُمَّۃْ اورترجمان القرآن‘‘ کے القاب سے مشہور ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زاد ہونے کا شرف حاصل ہے، آپ کی ولادت ہجرت سے تین سال قبل مکۃ المکرمہ میں اس وقت ہوئی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمان،معاندین ِاسلام کے ظلم وستم کے شکار ہوکرایک گھاٹی ’’شعب ابی طالب‘‘ میں محصور تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم وفضل میں وہ مرتبہ دیا تھا کہ آپ ’’بحرالعلوم‘‘ کے لقب سے بھی ملقب کیے گئے تھے،اجلۂ صحابہ میں کوئی اختلا ف ہوتا، توآپ ہی کو مرجع بنایاجاتا، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں مجلس شوریٰ میں آپ کی رائے کو وقیع سمجھا جاتا تھا۔ حضرت مسروق تابعی نے بھی دیگر تابعین کی طرح آپ سے استفادہ کیا ہے، وہ اپنے اس باکمال استاذ کی شانِ عالی کو کس محبت وعقیدت سے اجاگر فرمارہے ہیں ، فرماتے ہیں :’’إذا رأیتُ إبنَ عباس قلتُ أجملَ الناس،وإذاأنطقَ قلتُ أفصحَ