قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
واعزازمیں کوئی کسر نہ چھوڑی،یہ تھے جناب الحاج یعقوب دادااورجناب حاجی سلیمان حوالدارصاحب جن کے موصوف مرحوم پر کئے ہوئے احسانات لکھنے سے قلم قاصر ہے ، یہا ں تک کہ حضرت مرحوم کی رفیقۂ حیات کا مناسب انتخاب بھی اپنی صوابدید سے کیا۔ دوسری طرف حضرت مرحوم نے بھی اپنی جملہ صلاحیتیں وخدمات اس ویران و بنجر زمین میں تعلیمی انقلاب کے لئے صرف کردیں جیسا کہ مولانا سعید صاحب مکرانی اور مولانا مختار صاحب مکرانی اساتذئہ جامعہ اکل کوا اس کی زریں مثال ہیں جب ان دونوں حضرات نے اپنی طالب علمی کے زمانے میں حضرت مولانا غلام محمد وستانوی کو بیان کے لئے اکل کوا آنے کی دعوت دی اور حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی کنتھاریہ سے جب پہلی بار تشریف لائے تو علاقہ کی زبوں حالی اپنی آنکھوں سے دیکھ کر اس علاقہ میں ایک دینی علمی ادبی دانش گاہ کے قیام کا دل میں تہیہ کر لیا،اسی وقت سے مرحوم نے تا حیات بانی جامعہ کے لئے جانثاری وجاں سپاری اورہمہ وقت مخلصانہ تعاون کا ثبوت دیا ۔ اللہ تعالیٰ دارین میں مرحوم کو بہترین بدلہ عنایت فرمائیں ۔دومخلص سنگِ بنیاد : جب بانی ٔجامعہ حضرت مولانا وستانوی صاحب نے جامعہ اکل کوا کی بنیاد رکھی تو اس کی ابتدا ء مکاتب قرآنیہ سے ہوئی اور دوسرے سال دار الاقامہ کاآغازہوا، حضر ت خان پوریؒ اورجناب حافظ محمد اسحاق صاحب وستانوی کی شکل میں جامعہ کو دو ایسی مخلص اور مضبوط اولین شخصیات بطور نعمت ملیں کہ رئیس الجامعہ کی بے مثال وانگنت وبے شمار لمبی خدمات اور دور دراز کے علاقوں میں قائم دینی وعصری درسگاہوں میں ان دونوں کابھی پورا پورا حصہ ہے، جب تک بھروسہ مندوبردبار وفعال معاونین و کارکنان کسی ادارے یا تنظیم کو نہیں ملتے جب تک وہ پروان نہیں چڑھ سکتی اور نہ تو ذمہ دار شخص اپنے ادارے سے باہر