قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…اللؤلؤوالمرجان فی لطائف القرآن…} تصنیف:مولانامحمّدرضوان الدین صاحب معروفیؔ شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم،اکل کوا،نندوربارایک نادرتصنیف جس کازمانہ منتظرتھا استاذمحترم سراپارحمت وشفقت ، تفسیر جن کی طبیعت ثانیہ ، اسم بامسمی حضرت مولاناسید ابراراحمدصاحب دھولیوی ؒؒؒؒؒؒؒنے ایک مرتبہ جلالین کے سال غایت شفقت میں د ریافت فرمایا کہ روزانہ کتنی مقدار میں تلاوت کر لیتے ہوتو کہا کہ ہر نماز سے پہلے تقریبا ً پانچ رکو ع یعنی یومیہ سوا پارہ۔ فرمایا کہ عربی کے منتہی طلباء جب تلاوت کریں تو مقدار تلاوت کم مگر کیفیت ِ تلاوت میں فرق ہو یعنی حفظ وعا لمیت کے طلباء کے درمیان تلاوت میں کیفاً فرق ہونا چاہیے ،یہ بات اس وقت طالبعلمانہ نیاز مندی کے ساتھ سن لی لیکن یہ سمجھ میں نہیں آ یا تھا کہ حضرت سراپا ابرار کے کلام کا منشاء کیا ہے ؟ لیکن جب رسمی طالب علمی سے نکل کر تدریس کی دہلیز پر قدم رکھا تو محسوس ہونے لگا کہ سراپا تجربہ کار کا ایک جملہ زند گی کے سینکڑوں مراحل کا خلاصہ ہوتا ہے اور جب اپنی محبوب در س گاہ جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا میں قرآن کے نظم ومعانی کی خدمت کا موقع فراہم ہوا بالخصوص درس تفسیر جلالین اور مسابقات جو جامعہ کا ایک وسیع علمی میدان ہے اس کی ایک فرع ترجمہ قرآ ن ہوتی ہے اس میں آ یات ِ کریمہ کی مراد ، پس منظر اور تفسیرات ِ قرآ نی کے ساتھ ساتھ یہ چیزیں ملحوظ ہوتی ہیں کہ مضمون واحد کو مقامات مختلفہ میں جداگانہ پیرایہ میں ذکر کرنے کی وجہ کیا ہے اور ایک سیاق میں ایک لفظ چند جگہوں پر مستعمل ہوا ہے لیکن ایک جگہ بصیغہ جمع ہے تو دوسرے مقام پر واحد اس اسلوب میں کیا بلیغ نکتہ ہے،ہم معنی بل کہ ہم نظم آیات میں