قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
کیسے تھے ہمارے حضرت مفتی احمد صاحبؒ؟: بحیثیت عالم، مفتی،مدرس، مربی، مبلغ، مہتمم، ناظم اور مؤلف کے کیسے تھے ہمار ے مفتی صاحبؒ ۔ اس کا جواب یقینا یہی ہے کہ آپ علم وفضل میں غیر معمولی درک وبصیرت اور خدا داد صلاحیت کے مالک تھے اور ہر میدان میں نگاہِ دور رس، فراست ِایمانی، قلب ِسلیم اور فکرار جمند کی دولت سے مالا مال تھے۔ سورت اور بھروچ ضلع کے درمیان واقع مشہور پانولی علاقہ اور تبلیغی زبان میں کہا جائے تو( پانولی حلقہ)کے کرمالی نام کے ایک گاؤں میں حضرت مفتی صاحبؒ نے اپنی آنکھیں کھولیں ، آپ کے والد محترم گاؤں کے ایک قابل احترام، علم دوست اور علماء نواز شخص ہونے کے ناطے اس خاندان کو،بل کہ یوں سمجھئے پوری بستی کو کسی ولی کی دعا لگی کہ گھر گھر قرآن کریم کے حفاظ اور علماء دین پیدا ہوئے اسی دینی ماحول اور اکابرین امت کی دعاؤں کی برکت تھی کہ حضرت مفتی صاحبؒ ایک باکمال،باکرداراورباصلاحیت عالم ِدین ہوئے،آپ ابتدائی عربی تعلیم کے لئے جامعہ ڈابھیل تشریف لے گئے اور پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کی غرض سے آپ نے ازہرِہنددارالعلوم دیوبندکارُخ کیا،دونوں دینی درس گاہوں میں پوری محنت ولگن اور جان توڑ کوششوں کے ساتھ اپنے مقصد کی حصولیابی میں برابر منہمک رہے ،خاص طورپر حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی ؒسے توآپ نے خوب خوب فیض حاصل کیا،اس کے بعد ۱۳۴۹ھ میں جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈا بھیل میں متوسطات کی تدریس وتعلیم کے لئے آپ کا انتخاب ہوااورآپ ۱۳۶۶ھ یعنی مسلسل ۱۷ ؍سال تک اس بابرکت خدمت میں لگے رہے ،اس کے بعددارالعلوم فلاحِ دارین