قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میں تاخیرہوئی توبقول حضرت وستانوی ’’حضرت مدنی ؒکاوالانامہ پہنچاکہ ابھی تک ذوالفقارکوپہونچایانہیں ؟چناں چہ آپ نے پہونچایااوروابستہ ٔدارالعلوم کردیا‘‘ وہاں پر پہنچ کر ابتدائی ایام میں حضرت مدنی ؒ کے دسترخوان پرکھاناتناول فرماتے رہے اورکم عمری وکم سنی کی وجہ سے آپ کوحضرت مدنی ؒ کے حکم پر۵؍سال تک فارسی خوانی میں مشغول ر کھا گیا۔ اس دورکے اساطین ِ علم وفضل سے آپ نے خوب استفادہ کیا،بل کہ ایک مرتبہ اپنے ذوق علم اوروسعت مطالعہ کوذکرکرتے ہوئے فرمایاکہ میں نے ایک سال میں اردو کی تین سوسے زائداورچارسوکے قریب کتابیں پڑھیں ۔ پھردارالعلوم دیوبندسے فراغت کے بعد جامعہ فلاح دارین ترکیسرکی جوہر شنا س وقدرشناس،عظیم شخصیت مفکراسلام حضرت مولاناعبداللہ صاحب کاپودروی دامت برکا تہم کی نظر انتخاب مسند ِتدریس وتربیت کے لیے حضرت پرپڑی،جوایسی مقبول ہوئی کہ فراغت ِ دارالعلوم کے بعدسے لے کر اپنی زندگی کے آخری لمحات تک ایک ہی ادارہ سے وابستہ رہے ،بقول خادم القرآن حضرت وستانوی صاحب دامت برکاتہم ’’اتنے طویل زمانہ ٔ تدریس کے باوجود نہ کسی مسئول سے ،نہ مدرس سے، نہ معاصرسے ،نہ کسی تعلیمی وغیرتعلیمی اسٹاف سے کوئی تلخی پیش آئی ،نہ رنجش ہوئی بل کہ صلح ِ کل کاحامل بن کر زندگی گذاردی‘‘۔حضرت الاستاذ کی اپنے ادارے سے مثالی وارفتگی: حضرت والافلاح ِ دارین کوذرے سے آفتاب بنانے میں اپنے شباب کو شیخو خت اوراپنی سیاہی کوسفیدی میں بدل ڈالا،اوربلاخوف لومۃ لائم آ پ نے فلاحِ دارین کے ہر شعبہ کی اپنی دوربینی ،حکمت ِ عملی سے ایسی آ بیاری فرمائی کہ تعلیمی معیار ہو ،یا طلبہ کا تر بیتی گوشہ ، مہمانوں کی تسلی وتشفی کامرحلہ ہو،یاطلباء کی انجمنوں کامرحلہ،اساتذہ کاانتظامیہ