قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بنانے کو انسان، سعادت دارین سمجھتا ہے اور جس کو اسوۂ حسنہ ومثالی زندگی کہا جاتا ہے۔ الغرض اس تمہید کا مقصد تاریخی ادارے کی بے انتہا خدمات انجام دینے والے مغربی ہند کی مشہور دینی درس گاہ بل کہ دانش گاہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے روح رواں ،بل کہ جامعہ کے با نیوں میں سے ایک حضرت مولانا یعقوب ولی خان پوری صاحب(جن کو آج رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہوئے ہمارا رواں رواں کا نپتا ہے )کی سوانح حیا ت اورکتاب زندگی کے بعضؔ واقعات طالب علمانہ جذبے کے تحت لکھ رہا ہو ں کیو ں کہ موصوف مرحوم کی زندگی کا ہر پہلو قابل تقلید اور قابل رشک ہے۔پیدائش : حضرت موصوف کی پیدائش صوبہ گجر ات کی ایک مردم خیز بستی خان پور تعلقہ جمبوسر ضلع بھروچ کے ایک عزت دار اور محنتی خاندان میں ہوئی۔اللہ کی مرضی کہ باپ کاسایہ بچپن ہی میں سر سے اٹھ گیا، مگر’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ‘ ‘ مثا ل کے مصداق خانپور ہی کے ایک خاموش طبع انسان جناب ابراہیم بھائی نے آپ کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری سنبھالی معقول تعلیم کا بند وبست کیا،ابتدائی تعلیم بستی کے مکتب میں اور عصری تعلیم گائوں کے اسکول میں ہوئی اس کے بعدفارسی وعربی کی ابتدائی تعلیم دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر میں حاصل کرنے بعد گجرات کی عظیم علمی دینی درس گاہ دارالعلوم بھرو چ کنتھاریہ میں فراغت تک کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد دوبارہ دورئہ حدیث کی تکمیل شمالی گجرات کی دینی درس گاہ دارالعلوم وڈالی سے ہوئی اس کے بعدپانولی میں منعقد عالمی اجتماع میں اکل کوا کے دعوتی احباب کی ملاقات نے موصوف مرحوم کو امامت وتدریس کے لئے اکل کوا پہونچادیا، تقریباً ۱۹۷۳ میں حضرت نے جذبہ محنت ولگن کے ساتھ سر زمین اکل کوا پر قدم رنجہ فرمایا،یہاں پہنچ کر اس انجان اور ویران سر زمین پر ایک غریب الوطن کو اس کی غربت واجنبیت اور وطن واعزہ سے دوری کا احساس تک نہ ہونے دیا اور اکرام