قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…المذکرات التفسیریۃ…} (سورۂ آل عمران) قرآن مقدس ایسی کتابِ رہنما،ایسی کتابِ دل پذیر،ایسی جامع اور صدا بہار کتاب ہے جس نے ہردور ،ہر زمانہ میں مکمل اور کامل ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے ، چناں چہ قرآن سورۂ آل عمران کے پہلے رکوع میں اس کاتعارف بایں الفاظ پیش ہے’’ہوالذی انزل علیک الکتٰب منہ اٰیٰت محکمٰت ہن ام الکتٰب واخرمتشٰبہٰت‘‘ قرآن آیاتِ محکمات ومتشابہات کومتضمن ہے، محکمات کو عملی جامہ پہناکرجہاں مؤمنانہ کردار اپنانے کا مطالبہ ہے وہیں متشابہات کے سلسلہ میں بنظریۂ راجح عند المفسرین سرتسلیم خم کردینے کا مطالبہ ہے،اسی لیے کسی نے کما یلیق بشانہ ،کسی نے اللہ اعلم بمرادہ کے الفاظ سے متشابہا ت کو معلوم المعنی ومجہول المراد اور مجہول المعنی والمراد کے ذریعہ تعبیر کیا ہے۔ دوسری طرف آقا مدنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مضامین قرآنیہ کو بڑے حسین و جامع پیرایہ میں مضامینِ خمسہ میں منحصرکیا ہے جس کو امام بیہقی نے اپنی معرکۃ الآراء تصنیف شعب الایمان میں حضرت ابو ہریرہؓ کے حوالہ سے یوں بیان فرمایا کہ’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزل القرآن علی خمسۃاوجہ، حلال وحرام ومحکم ومتشابہ وامثال،فاحلواالحلال،وحرمواالحرام،واعملوا بالمحکم وآمنوابالمتشابہ واعتبروابالامثال‘‘ صاحب ِمشکوٰۃنے بھی باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ کے تحت اس روایت کو جگہ دی ہے،ہر ایک کاتقاضہ ہے کہ قرآن کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام جانو! محکمات کو عملی جامہ پہناؤ،متشابہات پر ایمان لاؤ،اورامثال وقصص سے عبرت پذیری کرو،ان نصوص سے معلوم ہواکہ قرآن کی تلاو ت