قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…حضرت وستانوی کی لاڈلی بیٹی کی رخصتی پر ایک قلبی تأثر…} ویؤثرون علی انفسہم ولوکان بہم خصاصۃo(الحشر۹)لن تنالو البرحتی تنفقوامماتحبونo(اٰل عمران)ان الابرارلفی نعیمo(الانفطار۱۳)حضرت وستانوی کی کتابِ زندگی کا ایک تابناک ورق: دنیا میں انسان آیا ہے تو بامقصد زندگی لے کرآیاہے، ہر فردِ بشر میں اپنے ہدف اورنشان سے پیارکرنے کااوراپنے لمحات حیات کوبامرادبنانے کاایک جذبہ، داعیہ، ولو لہ کار فرما ہے، لیکن جب تک کسی کے جذبہ، ولولہ کے ساتھ تین چیزوں کی آمیزش نہیں ہوتی وہاں تک کوئی شخص کامیاب اور بامرادمنزل کو نہیں پہنچ سکتا۔ (۱)اخلاص فی العمل اور جذبۂ رضائِ الٰہی۔ (۲)سعی ٔپیہم، اورجہد ِمسلسل۔ (۳)ایثار اورقربانی،جب یہ تین چیزیں جمع ہوتی ہیں توکوئی پائیداراوریادگارنتیجہ ظہور پذیر ہوتا ہے۔ حضرت وستانوی کی بیٹی کی کل گذشتہ رخصتی ہوئی،ایسی بیٹی جوچھوٹی بھی،پیار ی بھی،خدمت گذاربھی اوراپنے باپ کے لیے ہرجہت سے سامانِ تسلی بھی،لیکن وستانو ی کے ایثارپرلاکھوں سلام کہ باپ غلام وستانوی جامعہ کے تقاضہ پر رخت ِسفرباندھ کر برطا نیہ اورپناماکے سفرپر روانہ ہورہے ہیں اوربیٹی اپناسرمشفق باپ کے کاندھوں پرڈال کر ر حمت اورشفقت کی چمکارکی بھیک مانگ رہی ہے، اور زبانِ حال سے یہ پکارپکارکرکہہ رہی ہے کہ اے میرے اچھے پیارے ابا!زندگی کی ڈور کو آپ نے دین متین کے لیے ایسا نچھاور کررکھاہے کہ آپ کی لخت ِجگر،جگرپارہ اپنی شفقت ورحمت والی والدہ سے داغِ مفار قت لے رہی ہے، ما ں کی ممتا اور باپ کی شفقتوں سے دور ہو رہی ہے، رخصتی کے وقت ابا بیٹی کے سرپر شفقت کا ہاتھ کون پھیرے گا ؟