قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
تیسراقرینہ: واقعہ اسرا ء ومعر ا ج پر مشر کین کا ہنگا مہ بر پا کر نا ، حضو ر صلی اللہ علیہ و سلم کاامتحا ن لینا،بیت المقد س کانقشہ بتانایہ باتیں کھلی دلیل ہیں کہ معرا ج خوا ب کاواقعہ نہیں ہے اور واقعہ خو ا ب ہو تو اس کی تکذ یب و تردید کے لیے اس قد ر سعی لا حاصل کی کیا ضرور ت ہے ۔ بہر حا ل معرا ج؛اللہ کی قد ر ت کا شاہ کا رہے معجز ۂ معراج آ قا ئے نا مدا ر سے کیوں ہو ئی ؟ مشیت ِایز دی یہ تھی کہ دنیا کو پتہ چل جا ئے کہ جتنا اس زمین سے عر ش و کر سی اورآسمان بلندوبالاہے اتنی ہی زمین والوں سے میرے محبوب کی شان رفیع ہے، ’’ورفعنالک ذکرک‘‘۔ بعض نے تو اسے یو ں بھی تعبیر کیا کہ زلیخا نے عو ر تو ں کو جمع کر کے یہ بتلا یا کہ میرا یو سف دیکھو یہ ہے ، گویا کہ یہ کہا کہ ؎ این است کہ دل برد ہ و دل خو ر د ہ بسے را بسم اللہ اگر تاب نظر ہست کسے را اللہ نے پو ری کا ئنا ت کے انبیا ء کو اور فر شتو ں کو جمع کر کے کہا کہ دیکھو !میرا محبو ب محمدہے اور معر ا ج ہوئی بھی تو کس طر ح سب انبیا کو جبر ئیل کے واسطے سے عطیا ت ملے لیکن آ ج جبر ئیل کو کھڑا رہنے دے کر واسطہ کو ختم فرما دیاکہ جو کچھ نبو ت کے لا ئق تھا بلا واسطہ آ ج اپنے محبو ب کو دے دیا ، اسی کو حضرت شیخ سعد ی ؒ نے یو ں بیان کیا ہے ؎ بد و گفت سا لا رِ بیت الحرا م کہ اے حاملِ وحی برتر خرا م چو ں در دوستی مخلصم یا فتی عنا نم زصحبت چرا تا فتی