قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…زمانۂ جاہلیت کی دو برائیاں …} عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَرَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ’’اِثْنَتَانِ فِي النَّاسِ ہُمَابِہِمْ کُفْرٌ،ألطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ وَالنِّیَاحَۃُ عَلَی الْمَیِّتِ‘‘۔ (أخرجہ مسلم:کتاب الایمان،باب علی الطعن في النسب والنیاحۃ)ترجمۂ حدیث: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں میں دو خصلتیں ایسی ہیں ، جن کی وجہ سے وہ کفر میں مبتلا ہیں : (۱) کسی کے نسب پر طعن کرنا (۲) میت پر نوحہ کرنا۔ترجمۂ راوی: حضرت ابو ہریرہ ؓاس روایت کے راوی ہیں ،آپ کاسلسلۂ نسب یوں ہے: ابوہریرہ بن عامر بن عبد ذی الشریف الظریف بن عتاب بن ابی صہیب الدوسی۔ آپ کے نام پر کنیت اس قدر غالب آئی کہ آپ کا نام اوراقِ تاریخ میں مخفی ہو کر رہ گیا۔ حاکم نے اپنی کتاب ’’المکنی‘‘ میں ، ابن عبد البر مالکی نے ’’الاستیعاب‘‘ میں اور ابن عساکر نے ’’تاریخ دمشق‘‘ میں تمام کوجمع کردیا ہے۔ بعض حضرات نے جن میں امام خزرجی انصاری بھی ہیں ، ان کا قبل از اسلام نام، عبد شمس اور بعد از اسلام نام عبد الرحمن بن صخر دَوسی بتلایا ہے۔ ابو ہریرہؓ بڑی عظمت شان کے صحابی ہیں ، اور گروہ صحابہ میں سب سے زیادہ