قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
حالی سرخ روئی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔اس کے لیے سب سے پہلے ہرعام وخاص پریہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنا تعلق اپنے رب سے مضبوط کرے اوردنیوی دھوکہ سے اپنے آپ کو نکال کر ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی کی طرف دوڑنے کے لیے تیار ہوجائے،چند دنوں کی دنیاکی خاطر اپنے مالک اورخالق کی ناراضگی کومول نہ لے اور آج ہی سچی توبہ کرکے اپنے رب سے مضبوط رشتہ قائم کرلے کہ اس کے بغیر امت مسلمہ، اپنے مشن میں کبھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتی،آج سے پہلے جب کبھی مسلمانوں نے کامیابی کی را ہیں طے کی ہیں تواس کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ انہوں نے رب سے رشتہ کو مضبوط بنایا تھا صحابہ کرام نے اقلیت کے باوجود کامیابی کی منزلیں طے کیں ،کیوں کہ یہ حضرات اپنے رب کے سامنے رونے اورگڑگڑانے والے تھے، اورآج ہماراحال یہ ہے کہ ہم دشمنان اسلام کی سازشوں کا ڈھنڈوراتوپیٹتے ہیں مگریہ غورنہیں کرتے کہ یہ ساری مصیبتیں اس لیے آئی ہیں کہ ہم نے اپنے رب سے رشتہ مضبوط نہیں بنایاہے اوراس کے سامنے روناا ور گڑگڑانا چھوڑدیاہے۔ اگرغیرہمارے خلاف سازشیں کرتے ہیں اوروہ اس میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں تو ہمیں یہ دیکھناہے کہ ہمارے اندر کیا کمز و ر یا ں ہیں ، کیو ں کہ غیروں کی سازشیں اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہیں جب کہ مسلمان دین کے لحاظ سے کمزورہوگئے ہوں ،اور انہوں نے صلاح وتقویٰ کا لباس اتاردیاہو،اللہ رب العزت کا ارشاد ہے’’وان تصبروا وتتقوالایضرکم کیدہم شیئا‘‘(آل عمران:۱۲۰)یعنی اگرتم صبراورتقویٰ کو لازم پکڑلو گے توپھرتمہاری مخالف طاقتیں تمہیں کچھ نقصان نہیں پہونچاسکیں گی،لہٰذااگرہم کامیابی چاہتے ہیں توسب سے پہلے صبراورتقویٰ کولازم پکڑنا ہوگا اور صرف اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت کواپناشیوہ بنالیناہوگا،ا س کے بغیر اللہ تعالیٰ کی مدداورنصرت ہمیں حاصل نہیں ہوسکتی۔