قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اب عقائد میں پائے جانے والے اختلاف کی نوعیت وحقیقت کوجان لینے کے بعد ہم اصل سوال کی طرف آتے ہیں کہ جن جماعتوں میں یہ اختلاف ہے وہ مذاکرہ اورتبادلہ ٔ خیال کس طرح کریں کہ نزاع اورمنافرت کی صورت پیدانہ ہو۔ تواس کا جواب یہ ہے کہ اتنی اجازت تو ہرفریق کوہے کہ اپنے نظریہ کی صحت کے لیے دلائل فراہم کرے مگرپہلے بھی عرض کیاجاچکا ہے کہ مقصد صرف اتباع حق ہو ، دنیوی اغراض کے پیش نظر قرآن وحدیث کی ایسی غلط سلط تاویلیں نہ کی جائیں کہ وہ بجائے تاویل کے تحریف معلوم ہوتی ہوں ،یہاں پرتاویل کی تعریف، اقسام اوران کے احکام کومختصراً عرض کردیاجاتاہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ کس طرح کی تاویل کرنے کی اجازت ہے اور کون سی تاویل ناجائز ہے۔ تاویل کی سادہ زبان میں یہ تعریف کی جاسکتی ہے کہ’’ کسی لفظ یاجملہ سے جو ظاہری معنی سمجھ میں آرہے ہوں اس کے علاوہ کوئی اورمعنی مرا د لیے جائیں ‘‘اوراس کی تین قسمیں ہیں : (۱) تاویل قریب:لفظ یا جملے کے ظاہری معنی کے علاوہ ایسے معنی مرادلینا جوادنیٰ تامل سے سمجھ میں آجائیں اوراس میں غوروفکر کی ضرورت نہ پڑے، مثلاًان الذین یأکلون اموال الیتٰمٰی ظلماانمایأکلون فی بطونہم ناراوسیصلون سعیرا(النساء :۱۰)کے ظاہر سے اکلِ مالِ یتیم کی حرمت ثابت ہوتی ہے،اب اس کے ساتھ ساتھ اتلافِ مالِ یتیم کی حرمت کوبھی مراد لیا جائے گا اورحرمت اکل کے ساتھ جوحرمت اتلاف مرادلی گئی ہے وہ ادنیٰ تأمل سے سمجھ میں آجاتی ہے،لہٰذا یہ تاویل قریب ہے۔ (۲) تاویل بعید:لفظ یا جملے کے ظاہر ی معنی کے علاوہ ایسے معنی مراد لینا جس کو سمجھنے کے لیے غوروفکر کی ضرورت پڑے،بشرطیکہ اس لفظ یاجملے میں اس معنی کااحتمال بھی