قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ہو،مثلاً:’’ومن یشاقق الرسول من بعدماتبین لہ الہدی ویتبع غیرسبیل المؤمنین الٰی اٰخر الاٰیۃ‘‘ (النساء :۱۱۵)سے امام شافعی ؒ کا اجماع کے حجت ہونے پر استدلال کرنا۔ (۳) تاویل مستبعد:لفظ یا جملے کے ظاہر ی معنی کے علاوہ ایسے معنی مراد لیناکہ اس پرلفظ کی کوئی دلالت ہی نہ ہو مثلاً’’عن النبأ العظیم‘‘ میں نبأِعظیمسے حضرت علیؓ کو مرادلینا۔(ادب الاختلاف فی الاسلام ص:۳۷/۳۸) تاویل کی ان تینوں قسموں میں سے تاویل قریب اوربعید میں چوں کہ لفظ سے ایسے معنی مرادلیے جاتے ہیں جس پرلفظ کی دلالت ہوتی ہے، اس لیے اگرآثارصحابہ اور اقوال سلف صالحین کی روشنی میں تاویل قریب وبعیدسے کام لیاجائے تو اس کی تو اجاز ت ہوگی،مگر تاویل مستبعدکی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں کیوں کہ وہ تاویل نہیں بل کہ تحریف ہے۔ بہرحال ہرگروہ اورفریق اپنے عقائدکی صحت کے لیے دلائل وبراہین کوفراہم تو کرسکتاہے،مگر اسے قرآن وحدیث کے صریح معنی اور مطلب کی مخالفت کی قطعاً اجازت نہ ہوگی، ورنہ مقصداتباع حق نہیں رہے گا،بل کہ اتباع ہویٰ ہوجائے گا،جوکہ ظالموں کا شیوہ ہے’’بل اتبع الذین ظلمواأہوائہم بغیرعلم‘‘(الروم:۲۹)۔ نیز نظریات میں پائے جانے والے اختلاف میں تبادلہ ٔ خیال کے اصول و آداب میں سے یہ بھی ہے کہ اپنے نظریات اورعقائد کی تائید و توثیق میں دلائل فراہم کرتے وقت حتی الامکان نرم رویے سے کام لیاجائے،کیوں کہ یہی طریقہ عموماً نصیحت کے اثرانداز ہونے میں معین ہوتا ہے اسی طرح مناظروں سے بھی حتی الامکان بچنا چاہئے، کیوں کہ آج کل جومناظرے ہوتے ہیں وہ عموماً شرائط کوملحوظ رکھے بغیر ہوتے ہیں اور مقصداس میں عامۃًاپنے مقابل کوذلیل کرنا ہوتاہے،جب کہ مناظرے کا مقصد تو