قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اور دوسرا، صواب اور صحیح کو حاصل کرلینے کا، جس کی رسائی اجتہاد کے بعد بھی صواب وصحیح تک نہیں ہو پائے گی اسے ایک اجراجتہاد کا ملے گااور اس پر صواب وصحیح تک نہ پہنچ پانے کی وجہ سے کوئی ملامت نہیں ہوگی کیو ں کہ اس نے اپنی سوچ کے مطابق جو کچھ سمجھا ہے وہ اس پر عمل کرنے میں معذور ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر عام وخاص کو اجتہاد کی اجازت دے دی جائے کہ جسے قرآن وحدیث سے جوبات سمجھ میں آئے وہ اس پر عمل کرے اور غلطی میں وہ معذور ہے نہیں بل کہ اجتہاد کے لیے خاص شرائط ہیں جن کے بغیر کسی شخص کو اجتہاد کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیوں کہ قرآن و سنت میں بہت سے احکام ایسے دقیق ہوتے ہیں کہ ہر شخص انہیں براہِ راست قرآن وحدیث سے نہیں سمجھ سکتا اور اگر اس طرح ہر شخص کو قرآن و حدیث سے براہِ راست مسائل اخذ کرنے کی اجازت دے دی جائے تو دین ایک کھیل بن کر رہ جائے گا اورہوا پرستی عام ہوجائے گی لہٰذا ہر شخص کو اجتہادکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ (۲) دوسرے اس بات کو یاد رکھے کہ فروعی مسائل میں جو اختلاف ہے وہ حق اور باطل کا اختلاف نہیں ، نیز فروعی مسائل میں اکثر وبیشترافضل اورغیرافضل کا اختلاف ہے نہ کہ جو ازو عدمِ جواز کا ،مثلاًرفعِ یدین کے سلسلے میں صرف اس کے افضل ہونے یا نہ ہونے میں اختلاف ہے نہ کہ اس کے جائز یا ناجائز ہونے میں ، اسی لیے جن کے نزدیک رفعِ یدین افضل نہیں ہے انہوں نے بھی کبھی اس کو بدعت نہیں کہا ہے۔ جب یہ اختلاف حق وضلالت کا نہیں ہے اور اس میں اکثر مسائل افضل اور غیر افضل کے سلسلے میں ہیں ، تو پھر اس میں تشدد سے کام لینا مناسب نہیں ہے، ہاں ہر فریق کو اتنی اجازت تو ہے کہ وہ اپنے مذہب کی صحت کوثابت کرنے کے لیے دلائل وبراہین