قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
مگر آج کے مصنفین، مقررین اورواعظین کا حال یہ ہے کہ محض اجتہادی مسائل میں اختلاف کی بناء پر کسی کو گمراہ اوردین سے خارج قراردے دیتے ہیں ،ہم ایسے واعظین ومقررین سے یہ نہیں کہتے کہ آپ نے ہم سے فروعی مسائل میں اختلاف کیوں کیا اورہمارے نظریہ کی تردیدکیوں کی، بل کہ ہم ان سے یہ کہتے ہیں کہ یہ اختلاف زمانۂ صحابہ سے چلا آرہا ہے ، مگراب تک کسی نے کسی کو گمراہ نہیں کہا پھرکیاوجہ ہے کہ آپ فروعی مسائل میں اختلاف کرنے والوں کو گمراہ قراردیتے ہیں ؟ فروعی مسائل میں ہونے والے اختلاف کے بارے میں اسلاف کا جونظریہ ابھی پیش کیاگیا، اس کوسامنے رکھ کر ہمیں یہ غوروفکر کرناہے کہ یہ اختلاف ایسا نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے کسی کو گمراہ کہہ دیاجائے کیوں کہ صحابہ و تابعین میں سے کسی نے کسی کوگمراہ نہیں کہاہے۔ بہرحال اجتہادی مسائل میں اختلاف کاہونا مذموم نہیں ہے اب جاننا یہ ہے کہ جن مسالک میں فروعی مسائل کا اختلاف ہے ان میں سے کسی ایک کواپنانے والے کے لیے کیاطریقہ کاراختیارکرناچاہئے کہ جس کی وجہ سے آپسی تنازع اورتفرقہ بازی کی صورتیں پیدانہ ہوں ۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ پہلے توآدمی اس مسلک کی پیروی کو لازم سمجھے جس کے بارے میں اسے قرآن وسنت سے قریب ہونے کا اطمینان ہواورپھردوسرے مذاہب ومسالک کے سلسلے میں درج ذیل چندامورکا لحاظ رکھے: (۱) اپنے مسلک کے علاوہ دیگرمسالک کو گمراہ اورباطل خیال نہ کرے، بل کہ یہ اعتقادرکھے کہ دوسرے مسالک بھی برحق ہیں کیوں کے سب کا مقصود تلاشِ حق ہے۔ اب جس کا مذہب اللہ تعالیٰ کے نزدیک صحیح ہوگا اسے دوہرا اجر ملے گایعنی ایک اجتہاد کا