قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میں اسلاف کاجونظریہ بیان کیاگیاہے یہاں پراس کی ایک عبارت نقل کی جاتی ہے،وہ عبارت اس طرح ہے: ’’امام ابن عبدالبرقرطبی ؒ نے اپنی کتاب ’’جامع بیان العلم ‘ ‘ میں سلف کے باہمی اختلاف کاحال الفاظ ِ ذیل میں بیا ن کیا ہے ’’عن یحیٰ بن سعیدقال:مابرح أہل الفتویٰ یفتون، فیحل ہٰذاویحرم ہٰذا،فلا یری المحرم المحلَّ ہلک لتحلیلہ و لایری المحل أن المحرم ہلک لتحریمہ‘‘ ۔ (ص:۸۰) یحیٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ہمیشہ اہل فتویٰ فتوے دیتے رہے ایک شخص(غیرمنصوص احکام میں )ایک چیز کو حلال قرار دیتاہے، دوسراحرام کہتاہے،مگرنہ حرام کہنے والا یہ سمجھتاہے کہ جس نے حلال ہونے کا فتویٰ دیا وہ ہلاک اور گمراہ ہوگیا اورنہ حلال کہنے والایہ سمجھتاہے کہ جس نے حرام ہونے کا فتویٰ دیاوہ ہلاک اورگمراہ ہو گیا ۔ اسی کتاب میں نقل کیاہے کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فقیہ مدینہ حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے ایک مختلف فیہ مسئلہ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایاکہ ان دونوں آراء میں سے آپ جس پر عمل کرلیں کافی ہے،کیوں کہ دونوں طرف صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی ایک جماعت کااسوہ موجودہے۔ (ص:۷۴؍) یہ حال توصحابہ کرام،تابعین وتیع تابعین کا ہے اوران کے بعد سے آج تک کے اسلاف کا یہی حال رہاہے کہ ان میں فروعی مسائل میں اختلاف پایاگیا اور انہوں نے اس کوگمراہی کاسبب قرارنہیں دیا اورنہ ہی کسی پرلعن طعن سے کام لیا۔