قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
احکام کوسمجھنے کے لیے غوروفکر کی ضرورت تویقینی ہے اوریہ ظاہر ہے کہ ہرشخص کی سوچ اور سمجھ میں تفاوت ہوتاہے،اس لیے ان جزئیات کے حکم کو تلاش کرنے میں ،آراء بھی مختلف ہوسکتی ہیں لہٰذا!فروعی مسائل میں اختلاف سے خلاصی ممکن ہی نہیں ۔ چناں چہ صحابہ کرام کے مابین بھی کئی مسائل میں اختلاف ہوا،بعض صحابہ ایک چیزکو جائز سمجھتے تھے جب کہ بعض اسی چیزکوناجائز سمجھتے تھے ، مگراس کے باوجود کبھی ان حضرات نے ایک دوسرے کو گمراہ اورباطل قرارنہیں دیا، بل کہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ادب واحترام کوملحوظ رکھا۔ حضرت ابوبکروعمررضی اللہ تعالیٰ عنہماکے مابین کئی مسائل میں اختلاف تھالیکن پھربھی یہ دونوں ایک دوسرے کی تعظیم کس طرح کیاکرتے تھے اس کا نمونہ پہلے گذر چکا ہے۔ حضرت عمراورحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہماکے درمیان بھی تقریباً سومسائل میں اختلاف تھا لیکن اس اختلاف کی وجہ سے انہوں نے کبھی ایک دوسر ے کو گمراہ، کافراوردین سے خارج نہیں کہابل کہ جتنا ان کے درمیان اختلاف ہوتا تھااتنی ہی یہ ایک دوسرے کی تعظیم کیا کرتے تھے،حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ یہ تھے ’’إن عمرکان أعلمناباللہ وأقرأنا لکتاب اللہ وأفقہنافی دین اللہ‘‘کہ عمرؓ، ہم میں سب سے زیادہ اللہ کی معرفت رکھنے وا لے،کتاب اللہ کوکثرت سے پڑھنے والے ، اور اللہ کے دین کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ (حیاۃ الصحابہ:۴/۱۰۶) حضرات صحابہ کرام کے بعد حضرات تابعین میں بھی فروعی مسائل میں اختلا ف رونماہوا اوران کے بعد سلف میں یہ اختلاف ہوتارہا مگر کبھی کسی نے کسی کو گمراہ قرار نہیں دیا،چناں چہ’’اسلام میں اختلاف کے اصول،آداب اورحدود ‘‘نامی کتاب میں اس سلسلے