قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
فی ظاہر الروایۃ یؤمردیانۃ بالنفاق إن کان الإبن وحدہ ولولہ عیال اُجبرعلی ضم أبیہ معہم کیلا یضع،ولایجبرعلی أن یعطیہ شیئا علی حدۃ۔ ان تمام عبارتوں سے یہ بات واضح ہوکرسامنے آتی ہے کہ والدین کے نفقہ کی چندصورتیں ہوں گی: (۱) اولادمالدارہواوروالدین غریب ہوں توبالاتفاق اولادپروالدین کانفقہ وا جب ہوگا،چاہے والدین قادرعلی الکسب ہوں یانہ ہوں ۔ (۲) اولاداوروالدین ؛دونوں ہی مالدارہوں تواولادکے ذمہ والدین کا نفقہ دیانۃً واجب ہوگا،چاہے والدین قادرعلی الکسب ہوں یانہ ہوں ۔ (۳) اولادغریب ہواوروالدین مالدارہوں تواولادپروالدین کانفقہ واجب نہیں ہوگا۔ (۴) اولاداوروالدین؛دونوں ہی غریب ہوں لیکن والدین قادرعلی الکسب ہوں تو اولادپروالدین کا نفقہ دیانۃ توواجب ہوگاقضا ء ً نہیں ہو گا۔ (۵) اولاداوروالدین؛دونوں ہی غریب ہوں ،نیزوالدین قادرعلی الکسب بھی نہ ہوں تب بھی اولادپروالدین کانفقہ واجب ہوگا،چاہے تنگ دستی کے ساتھ ہی ہو،چاہے علی حدہ طورپرنہ دے بل کہ اپنے عیال کے ساتھ دے۔(واللہ اعلم بالصواب) وہ بوڑھے لوگ کہ ان کی اولاد کی عدم موجودگی میں جن کانفقہ دیگراعزاء و اقارب پرواجب ہوتاہے،ان کے سلسلے میں عبارات فقہیہ یہ ہیں : مافی’’الفقہ الاسلامی وأدلتہ‘‘تجب نفقۃ الأقارب من الحواشی وذوی الأرحام کالإخوۃ والأخوال والأعمام وأبناء الإخوۃو العمات والخالات،لقولہ تعالی’’واٰت ذاالقربٰی حقہ‘‘(الاسراء۲۶)وقولہ سبحانہ وتعالی’’واعبدوااللہ و لاتشرکوابہ شیئا،و بالوالدین إحساناوبذی القربٰی‘‘(النساء ۳۶)