قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
النبین والمرسلین فی أن سابہم کافرحل الدم‘‘۔ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نہیں ، تمام انبیاء جن کو صراحۃً ووصفاًقرآن نے نبی کہا ہو ان کی اہانت کا حکم شریعت اسلامیہ میں قتل ہے، مثلاً اگر کسی نے دوران گفتگو کسی نامناسب بات یا فعل کی نسبت کسی نبی کی جانب اس کی نبوت کا علم رکھتے ہوئے تعیینی طور پر کی ، تو ایسا کہنے والے یا کرنے والے نے شان نبوت میں گستاخی کی، اوراگر اسے ان کے منصب نبوت کا علم نہ تھا،یا مطلقاً گروہ انبیاء کی طرف ایسی نسبت کی تواس کاحکم بھی وہی(قتل)ہے،کیوں کہ تمام انبیاء پر علی الاطلاق ایمان رکھناواجب ہے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم پر خصوصا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں بتلا دیاہے ،ان کو برابھلا کہنے والا اگر مسلمان ہے تو وہ کافر مرتد ہے اور اگر ذمی ہے تو اس سے قتال واجب ہے۔ اہانت نبوت کی سزا صرف اور صرف قتل ہے، اس پر دلائل کے انبار موجود ہیں ، جو اپنی عمومیت کے سبب لفظاً اور معنی اس پر دال ہیں ۔( ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں ) میرے علم میں کوئی بھی عالم دین، فقیہ شریعت ایسا نہیں جس نے حکم مذکور سے اختلاف کیاہو، البتہ اکثر فقہاء کا کلام اس سزا کے سلسلہ میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب وشتم کر نے والوں کے متعلق ہے،کیوں کہ اس کی ضرورت زیادہ ہے۔آپ کی نبوت کی تصدیق اور آپ کی اطاعت اجمالاً وتفصیلاً ہر طرح سے واجب ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی اہانت کا جرم دیگر انبیاء کی اہانت سے کہیں زیادہ ہے، جیسا کہ آپ کی حرمت وعظمت دیگر انبیاء سے کہیں زیادہ ہے، لیکن اس بات کا قطعی انکار نہیں کیاجاسکتاہے کہ اہانت منصب رسالت میں تمام انبیاء ورسل آپ کے بھائی ہونے کی حیثیت سے شریک ہیں (اوران کی اہانت آپ کی اہانت ہے) لہٰذاکس بھی نبی کی شان میں گستاخی کرنے والے کا خون حلال ہے اور وہ کافر واجب القتل ہے۔