قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب کہیں صحیح معنی میں اسلامی عدالت ہی نہیں ، پوری دنیا الحاد اوردہریت کے دلدل میں پھنسی ہوئی ہے اور وقفہ وقفہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کی جسارت کی جارہی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ ٭…کیاسڑکوں پرآکرٹائرجلاناچاہئے؟ ٭…کیاعوام کی املاک کو نقصان پہونچاناچاہئے؟ ٭…کیا احتجاجات کے ذریعہ سڑکوں کو روک کر نعرے بازی کرنی چاہئے؟ ٭… کیا قتل وغارت گری کی بازار گرم کرنا چاہئے؟ ٭…کیا مذکورہ حرکتوں کی اسلام اجازت دیتا ہے؟ ظاہر بات ہے کہ اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا، مگر مسلمان ہے کہ انہیں کئے ہی جارہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ تاکہ صحیح معنی میں ہم شریعت کے احکام کے مطابق ناموس رسالت کادفاع کرسکیں ،اگرہم واقعۃً مسلمان ہیں اور حدو د شریعت میں رہ کرناموس رسالت کا دفاع کرنا چاہتے ہیں توہمیں مندرجۂ ذیل امور کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے: (۱) اسلامی تعلیمات کی مکمل پیروی اورغیراسلامی نظریات،افکار،خیالات، عادا ت اطوار،تہذیب وتمدن،معاشرت،سیاست وغیرہ سے کلی اجتناب کرناہوگا،خاص طورپر فیشن پرستی اورمادی افکارکوپوری ہمت اوراستقلال کے ساتھ چھوڑناہوگااورسادگی گذار نی ہوگی،یہی سب سے ـپہلے کرنے کے کام ہے؛مگراسے چھوڑکرامت دیگرغیرشرعی طریقوں کواختیار کررہی ہے۔ (۲) عالمی طور تمام مسلمانوں کو متحدہ ہو کرU.N.O.کوایسے قانون کے وضع