قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
بقولہ’’ ای فثبتوا‘‘وقیل بل أمر للمؤمنین وہذا ہوالاصح ‘‘۔ (التفسیر الکبیر للفخر الرازی /ج۸،ص ۳۵) اسی قول اصح کو پیش نظر رکھتے ہوئے امام اجل حافظ احمد بن تیمیہ آیت بالا سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاتم وگستاخ کو ڈرانے، دھمکانے، حتی کہ قتل کے جوازپر استدالال کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’فجعل القاء الرعب فی قلوبہم والامر بقتلہم لأجل مشاقتہم للہ ورسولہ فکل من شاق اللہ ورسولہ یستوحب ذلک‘‘۔ (الصارم المسلول علی شاتم الرسول/ص۲۵) یعنی کفار کے قلوب میں رعب ڈالنے اور انہیں قتل کرنے کے حکم کی یہ علت ذکر کی گئی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں ، لہٰذاجو کوئی بھی آپ سے مخالفت اور محاذ آرائی کرے گا وہ اسی سزا یعنی رعب کا مستحق ہوگا۔ (۳) یحذرالمنفقون أن تنزل علیہم سورۃتنبئہم بمافی قلوبہم،قل استہزء وا،ان اللہ مخرج ماتحذ رون،ولئن سألتہم لیقولن إنماکنانخوض ونلعب قل أباللہ واٰیتہ و رسولہ کنتم تستہزء ون،لاتعتذرواقدکفرتم بعدإیمانکم،إن نعف عن طائفۃ منکم نعذب طائفۃ بأنہم کانوامجرمین۔(التوبہ/۶۴،۶۵،۶۶) منافقین اس سے اندیشہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل ہو جائے جوان کوان منافقین کے مافی الضمیرپراطلاع دے دے،آپ فرمادیجئے کہ اچھا تم استہزاء کرتے رہو،بے شک اللہ تعالیٰ اس چیز کوظاہرکرکے رہے گا،جس سے تم اندیشہ کر تے ہواوراگرآپ ان سے پوچھیں توکہہ دیں گے کہ ہم تومحض مشغلہ اورخوش طبعی کررہے ہیں آپ کہہ دیجئے!کیااللہ تعالیٰ کے ساتھ اوراس کی آیتوں کے ساتھ اوراس کے رسول کے ساتھ تم ہنسی کرتے تھے،تم اب عذرمت کرو،تم تواپنے کومؤمن کہہ کر کفرکرنے لگے ، اگر ہم