قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
انبیائے سابقین بھی صاحب ِمعجزات تھے اورہمارے آپ کے آقا مدنی ؐ بھی، لیکن انبیائے سابقین کے معجزات ان کی وفات حسرت آیات کے ساتھ ساتھ دنیاسے رخصت ہوتے چلے گئے،لیکن پیغمبراسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض معجزات ۱۴۰۰؍سال گذرجانے کے بعدبھی آج موجودہیں ،بالخصوص حضورپُرنورکادورمسعود و میمون فصاحت وبلاغت،طلاقت لسانی اورزبان دانی کادورتھا،بقول جناب قاضی سید اعظم علی صوفی زمانۂ نزول ِقرآنی کی عکاسی کرتے ہوئے رقم طرازہیں کہ’’جس دور میں قرآن کانزول ہوا،اس وقت اہل عرب چارعلوم میں کسی کو بھی اپناہمسر اورمقابل نہ سمجھتے تھے:(۱)بلاغت(۲)کہانت(۳)تاریخ(۴)شاعری۔ حضور اکرم سراپاتکریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب قرآن جیسا فصاحت وبلاغت کا بے مثال معجزہ عطافرمایاگیاتو ان سارے علوم کے ماہرین کا غرورچند لمحوں میں چور چور ہوگیا،اورقرآن کے کمال ادب واعجاز نے ان علوم اربعہ مذکورہ کے ماہروں کودنداں شکن جواب دے دیا۔قرآن پاک کے اس اعجاز کاایک پہلو ،اُس کی قسمیں ہیں جوفصاحت و بلا غت کاشاہکارہونے کے ساتھ ساتھ ،الٰہی صنف ادب ہونے کی بین دلیل ہے،ہم ان اقسا م کامختصرجائزہ لیتے ہیں ۔ اقسام قرآنی کی پہلی خصوصیت:ان قرآنی قسموں میں ادب کے مختلف معیار ، موضوعات کی وسعت، قسم کی ضرورت،کس موقع پرکس اندازمیں کس عقیدۂ فاسدہ کی تردید،کس عقیدۂ صحیحہ کی تائید،ایسے وسیع المعانی اورندرت بیانی کی تلاش،متلاشی کے لیے چنداں مشکل نہیں ہے۔ مشت نمونہ ازخروارے کے طورپرسورۂ سباکی یہ آیت قرآنی’’قل بلـٰی وربی لتأتینکم عٰلِمِ الغیب‘‘(سباء۳)منکرین ِقیامت جس غرورکے ساتھ انکار قیامت کرتے