قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
توبعض حضرات نے قرآنیات کے طالب علم کے لیے درج ذیل علوم پرنظراوردسترس ضروری قراردیاہے:……(۱)غرائب القرآن (۲)نظائرالقرآن (۳)مشکلات القرآن (۴)امثال القرآن (۵)مبہمات القرآن (۶)لغات القرآن (۷)معارف القرآن (۸)اقسام القرآن۔ یہ حقیقت ہے کہ مذکورہ بالامضامین میں ہرموضوع ایسادلکش ،دلفریب،جاذب نظرہے جس میں ارباب علم وادب کے لیے لذت آشنائی بھی ہے اورجو اعجاز قرآنی ثابت کرنے کے لیے کافی اور وافی ہے ،کہ صدیاں گذرجانے کے باوجودآج بھی یہ کتابِ مقدس عربی زبان وادب کااعلیٰ نمونہ ہے،جس کی ہمسری توکجاکسی عربی غیر عر بی زبان کی کوئی کتاب اس کے اعلیٰ ادبی معیارکے پاسنگ کوبھی نہ چھوسکی،جب کہ ماہرین لسانیات پریہ بات بالکل آشکاراہے کہ اتنی طویل مدت میں زبانیں کیاکیاکرو ٹیں لیتی ہیں اورکس کس اندازکی تبدیلیاں ہوجاتی ہیں ،لسانی معیار،محاورے، تعبیرات اورطرز نگارش کیاکیاردوبدل ہوجاتے ہیں ،لیکن یہ قرآن عظیم کاہی اعجاز یااس کی ادبی طاقت ہے کہ جس نے قرآنی عربی زبان وادب میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں ہونے دی،ادبی تبدیلی توکجاآیات،حروف،نقطے،شوشے تک میں انانحن نزلناالذکروانالہٗ لحٰفظون (الحجر۱۵)کا خدائی وعدہ کا رفرما نظر آرہا ہے،ہاں اگرفقدان ہے تو صرف حاملین ِ قرآ ن میں اوصا ف مطلوبہ کا جس کو علامہ اقبال نے یوں تعبیرکیاہے کہ ؎ روح میں نور نہیں قلب میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمدؐ کا تجھے پاس نہیں کی محمدؐ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں