قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اللہ جل جلالہٗ جوسراپا رحمن ورحیم بھی ہے اوررب العالمین بھی،اس ذات ذو الجلا ل نے اپنی اشرف مخلوق کی تربیت وپرداخت کے لیے گوناگوں مادی ومعنوی نعمتیں عطا کرکے ہرقسم کی روحانی وجسمانی کمال کے اسباب فراہم فرمائے،چناں چہ روحانی اور با طنی تربیت وتکمیل کے دوسبب بشکل ِ رجال اللہ وکتاب اللہ بہت نمایاں ہیں اوراصل تربیت روحانی اورمعنوی تربیت ہی ہے،چناں چہ منعم حقیقی کے انعامات میں سب سے عظیم نعمت ،نعمت قرآن ہے،اسی لیے تواشتغال بالقرآن حضرت انسان کی سب سے بڑی سعادت ہے،اوراعراض عن القرآن انسان کے حق میں سب سے بڑی شقاوت ہے۔ یہ ہماری سعادت مندی ہے کہ باری تعالیٰ نے ہم سب کو قرآنی ،روحانی اور نور انی نسبت پراس وادیٔ قرآن میں جمع فرمایا،حق تعالیٰ شانہ ٗ ایک ایک لمحہ کووصول کرنے والا بنائے۔ بہرحال قرآن مقدس تمام علوم کاسرچشمہ اورمنبع ہے،علوم قرآنیہ کی وسعت و گہرائی تک انسانی علوم کی رسائی ناممکن ہے، عصرحاضر جو سا ئنسی ترقی اورارتقاء کا دور کہلاتاہے،قرآن سے متعلق حیرت افزاانکشافات کررہاہے جس پرعقل انسانی متحیرو ششدرہے،ویسے بھی بہت سارے علوم مثلاً:تفسیروحدیث،فقہ وریاضی،علم عروض و قوا فی،ادب،فصاحت وبلاغت،شعروشاعری اور خطابت،علم مناظرہ ،علم الاجسام، علوم صنعت و حرفت،علم التاریخ والتقویم،مساحت جہازرانی ،تصوف وکلام‘‘ وغیرہ ان سب علوم کا سرچشمہ قرآن ہی ہے۔اسی لیے علامہ جلال الدین سیوطی ؒ نے’’الاتقان فی علوم القرآن‘‘میں جن کتابوں سے استفادہ کیاہے ان کی تعداد تقریباً۲۰۰؍تک پہنچتی ہے،علامہ سیوطیؒ نے فہم قرآن کے لیے۸۰؍علوم کو لابدی قراردیاہے۔ علم الدین بلقینی ؒنے ۵۰؍علوم ذکرکئے ہیں جن کے بغیرقرآن سمجھنامشکل ہے