قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
فرمایا:جو بچہ بچپن میں تکمیل ِحفظ ِقرآن کرلیتاہے،اس کی نشوونمانورِ الٰہی، نورِ قرآنی سے اللہ کرتا ہے، اس لیے بچپن کی تحفیظ خود ایک معجزۂ قرآنی ہے۔ اہمیت ِتجوید کو اجاگرکرتے ہوئے فرمایاکہ جب میں نے حفظ مکمل کیا توبہت خو ش تھاکہ اب ہم کامل ہوگئے ہیں ، لیکن وقت کے قاری کے پاس پہنچا،توانہوں نے فرمایا کہ سورۂ فاتحہ سناؤ، تومجھے تعجب ہواکہ مجھ سے سورۂ فاتحہ کا مطالبہ کیا جارہا ہے،میں توحافظ ہو ں ، لیکن تعوذ میں چار غلطیاں نکالیں ،جس سے اندازہ ہواکہ تلاوت مع التجوید کتنی اہم ہے ، اجازتِ تجویدکے لیے چارسال کاطویل وقت لگا،اس دوران ایک عجیب واقعہ یہ بھی پیش آیا کہ مشق ِبسیاراور تمرین ِمسلسل کے باوجود ’’راء‘‘ کامخرج کماحقہ ادانہیں کرپاتاتھا، تو ایک دن شیخ سے عاجزانہ انداز میں کہا کیاکروں ؟ تو شیخ نے فرمایا ’’کعبۃ اللہ جاؤاور حطیم کعبہ میں میزابِ رحمت کے نیچے اللہ تعالیٰ سے ادائِ’’ را‘‘ پر مدد طلب کرو، چناں چہ استاذ محترم کی ہدایت پر عمل کیا، تو میری را کی ادائیگی صحیح ہوگئی۔ نیزشیخ نے فرمایاکہ تجار،فریدواقبال کی شکل میں بیٹھے ہوئے ہیں ،ان سے معلو م کروکہ،ہے کوئی تجارت جس میں ایک کے دس،یاایک کے سو ملتے ہوں ؟اشتغال با لقر آ ن در حقیقت’’ تجـارۃلن تبور‘‘یعنی بے بدل تجارت ہے، نیز فرمایا کہ ہندوستان میں اجازتِ حدیث وسند حدیث کاسلسلہ توجاری ہے،لیکن سند ِحفظ ِقرآن کاسلسلہ مفقود ہے اس کو جاری کرناچاہیے،ہم نے جامعہ کوقریب سے دیکھاہے،ہندوستان کے مدارس سے ہم متأثر ہیں ،ہمارا علمی تعاون آپ کے ساتھ جاری رہے گا، اور فرمایا کہ الہیئۃ العالمیۃ کی طرف سے فرع اول کے تین طلبا کی قدردانی کرتے ہوئے عمرہ اور زیارتِ مدینہ کا اعلان کرتا ہوں ، تاکہ دوسرے طلبا کو بھی شوق پیدا ہو۔ نیزارشاد فرمایا کہ’’ ۱۰؍ نمبرات کے طلباء اگر اپنے گھریلو حالات کی وجہ سے تعلیم