قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اس کے بعدبہت اہم تأثرپیش کیابھوپال(ایم پی)سے تشریف لانے وا لے جناب مفتی رحیم اللہ خان صاحب قاسمی نے،انہوں نے اپنے تأثرات میں اہم بات یہ فرمائی کہ رابطہ بین المدارس اوراخذالمحاسن یعنی ایک دوسرے کی علمی اخلاقی تربیتی خوبیو ں کواخذکرنے کااس مسابقہ سے بہترکوئی اوردوسراطریقہ میری سوچ کے مطابق نہیں ہو سکتا،مزید فرمایا کہ ریاستی مسابقہ کے موقع پر ہم نے ایم پی کے ایسے ایسے اضلاع کا دورہ کیاجہاں لوگ نام کے مسلمان ہیں ،جس سے ہمارے دل میں ان کے بچوں کی تعلیم ِ قرآن کی فکر دامن گیر ہوئی۔ علی گڈھ یونیورسٹی کے شعبۂ دینیات کے صدرجناب مفتی زاہدعلی خان صا حب نے اہمیت وعظمت ِقرآن اورصحت ِقرآن کو اجاگرکرتے ہوئے،حضرت وستانوی کی اس تحر یک کو مجددانہ کارنامہ سے تعبیرفرمایا۔ بنگال کے مولاناصدیق اللہ صاحب چودھری نے بنگال میں حضرت خادم القر آن کی خدماتِ قرآنی کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ اس انقلابی تحریک نے نظماء،علماء اورطلباء سب کو متحرک کردیا۔اس طریقہ سے ’’ہرگلے رارنگ وبوئے دیگراست‘‘ قلت ِوقت کی بنا پرنہ چاہتے ہوئے بھی تأثراتی سلسلے کو روک کر میزبان محترم مؤسس جامعہ نے بڑے پرتپاک اندازاوررقت آمیزلہجہ میں مسابقہ کے اختتام پرربِ کریم کاشکراداکیا،اورمہمانان گرامی قدر،بالخصوص دکتورشیخ عبداللہ بصفر،شیخ داؤد علوانی شیخ موسیٰ بلال،شیخ طلحہ بلال مولاناعبدالقادرملک پوری،مفتی فیض الوحید،قاری عبدالرؤ ف اورقاری عبداللہ کلیمی وغیرہ مہمانانِ کرام کاجذبہ تشکر وامتنان سے معمور ہوکر شکریہ ادا کیا ، اور سب سے پہلے شیخ دکتور عبداللہ بن علی بصفر کو دعوتِ خطاب دی گئی۔