قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
نیزمسابقہ کے جج اورحکم،مفسر قرآن مولاناانیس آزادقاسمی بلگرامی صاحب نے بڑے عالمانہ وفاضلانہ انداز میں علامہ آلوسی علیہ الرحمۃ(صاحب روح المعانی)کے حوالے سے تعلیم ِکتاب(جو نبی کا فر ضِ منصبی ہے) اس کی تفسیر میں فرمایا کہ’’تعلیم الکتاب أي یفہم ألفاظہ‘‘یعنی نبی نے الفاظ قرآنیہ کی تفہیم تعلیم کتاب اپنی امت کو کرائے،اور دوسری تفسیر علامہ آلوسی نے یہ کی: ’’ویبین لہم کیفیۃ أدائہ ‘‘یعنی یہ بھی نبی کا فر ضِ منصبی ہے کہ نبی تفہیم کتاب کے ساتھ ساتھ کیفیت ِادا کی تعلیم بھی اپنی امت کو دیں ۔ اس حوالہ سے حضرت وستانوی، خدمت ِقرآنی کے لیے گویا وارثِ نبی ہونے کے ناطے تعلیم کتاب کا ایک اہم حصہ ہیں ،نیز ارشادفرمایا کہ: {ویزکّیہم} کی تفسیر میں علامہ آلوسی نے کل تین تفسیر فرمائی ہیں ،نبی صحابہ کا تزکیہ کرتے ہیں : ۱) فإن النبيصلی اللہ علیہ وسلم یطھّر قلوب الصحابۃ عن العقائد الباطلۃوعن الاشتغال بغیراللہ۔ ۲) فإن النبيصلی اللہ علیہ وسلم یطھّرنفوس الصحابۃ عن الأخلاق الرذیلۃ۔ ۳) فإن النبيصلی اللہ علیہ وسلم یطھّرأبدان الصحابۃ عن الأنجاس والأعمال القبیحۃ۔ اس کے ضمن میں فرمایاکہ ہرعضو کا عمل ِقبیحہ جداگانہ ہوتا ہے،زبان کے اعمالِ قبیحہ میں ایک عمل قرآن کی غلط تلاوت ہے۔اس تحریکِ مسابقات کے ذریعے تصحیح قرآن کاعظیم فریضہ مثبت اندازمیں پیش کرکے اللہ کے کلام کو صحیح پڑھنے پڑھانے کاعام ذوق بن رہا ہے،جس کا سہرا میرے شیخ حضرت وستانوی کے حصہ میں آتاہے،اللہ حضرت والا کو عمر نوح نصیب فرمائے اور ہم سب کو خدمت ِقرآنی کے لیے قبول فرمائے۔آمین