قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
دے کر یہ کہا کہ میں تمہارا خالق بھی،رب بھی، ہر طرح کی صلاحیتو ں اور نعمتو ں کو نوا ز نے والا بھی اور تمہیں قو ت ِکسب و اخذعطاکر نے والا بھی،لیکن یہ سار ے عطا یا تمہار ے پا س اما نت ہیں ،ان کو میر ی مر ضی کے مطابق استعمال کیا ،تو تم میر ی نظر میں امین اور ان میں من ما نی ، یا نفس کی پیر و ی کی،تو تم ہماری نظر میں خا ئن قرار پائو گے۔ اسی کو اقر ب الی الفہم کر نے کے لیے یو ں سمجھیں کہ کسی شہرمیں یاملک میں ، آپ سفر کر کے پہنچے اور وہاں پر اپنی سہو لت کیـ لیے کوئی گاڑی کر ایہ پر لی،اس کاکر ایہ طے ہو ا، آپ نے خو دگاڑی چلا نے کی بھی اجا زت لے لی، لیکن کچھ دیر بعد اس کی سیٹ آپ نے اپنی مر ضی کے مطابق ،اس کا اسٹیرینگ اپنی چا ہت کے مطابق ،اس کاکام اپنی پسند کے مطا بق کرالیا،تو مالک آپ کی مر ضی کے مطابق استعمال کر نے کو نہ صر ف نا پسند کر ے گابل کہ نقصان کا تاوا ن بھی دینا پڑ ے گا۔ ہمارا جسم بل کہ زندگی کا لمحہ لمحہ ہمارے پا س اما نت ہے۔ ہم طالب علم ہیں ، اور نوجوان ہیں تو لمحا تِ درسیا ت وشبا ب اما نت ہیں ،مد رسہ کی سہو لتیں امانت ہیں ،اساتذہ کی ہدایات بھی امانت ہیں ،انتظامیہ کی تربیت ہمارے پاس اما نت ہیں ۔ ہم استاذہیں تو طلبہ ہمارے پاس اللہ کی اما نت ہیں ،ان کے والدین کی امانت ہیں ،ان کے وطن اورملک کی امانت ہیں ۔ ہم شوہرہیں تو بیوی کے ساتھ حسن ِسلو ک ، حسن ِاخلاق ،حقو ق کی ادائیگی امانت ہیں ۔ ہم بیو ی ہیں تومعاشر ے کی درستگی،گھر،اولادیہ سب اما نت ہیں ۔ اسی طرح مجا لس اما نت ہیں ، غرض پوری زندگی اور زندگی کا ایک ایک لمحہ،ایک ایک پل ہمارے پاس بطو ر اما نت ہے۔