قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
وامامت میں 1:30بجے ہوئی۔ اور دوسری نمازِ جنازہ مرحومہ کے لخت ِجگر عالم ِکبیر، محدثِ جلیل کی امامت میں روید رامیں 3.30بجے ہوئی،دونوں جگہ علماء،صلحا، طلباء کامجمع تھا،بالخصوص جانشین ِمفتی محمودالحسن گنگوہی حضرت مفتی احمدصاحب خان پوری،بافیض عالم ِدین حضرت مولانا یو سف متالا ، مولانا مجتبیٰ،مفتی احمد دیولہ، مولانا یوسف ٹنکاروی، مولانا احمد ٹنکاروی، مولانا اقبال ٹنکاروی، مولانا حسن عبد اللہ، حافظ اسحق وستانوی،قاری نثار کرالوی، مولاناسعید وستانوی، مولانا حذیفہ وستانوی ،قاری صدیق نرولی جیسی شخصیات موجود تھیں ۔ حضرت مفتی احمد صاحب خان پوری کی مختصر تذکیر بھی ہوئی جس میں حاضرین کو اچھاجیون جینے آخرت کااستحضاررکھنے،اولادکی حسن ِتربیت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ مفتی صاحب نے یہ دعا بھی دی کہ’’مرحومہ کی دعائیں ان کی نسلوں کے لیے دائمی بن جائیں ،مرحومہ کے وجودسے فتن سے حفاظت ہوتی تھی،ان کے بعدبھی حفاظت ہوتی رہے‘‘فجزاہم اللہ احسن الجزاء۔ حضرت مفتی صاحب کی قیادت میں قبرمیں مولانا مجتبیٰ،مولاناعبیداللہ،عبد الر حیم اور مولانا عبد الرحمن اترے۔تدفین ودعا کے بعد رنج ومسرت کے ملے جلے احساس کے سا تھ واپسی ہوئی کہ ماں جیسی جنت سے محرومی ہوگئی مگر وہ جنت زیرِ زمیں ہوکر جاوِداں ہو گئی ۔ ؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤنوٹ: اس موقعہ پراظہارِتعزیت اورایصال ِثواب کے جذبات ِخیرکے ساتھ ہندوبیرون ہند کے مؤقراورمبجل شخصیات نے بھی ٹیلی فون کے ذریعہ ہمدردی اورغم شریکی کااظہارکیا،کسی نے اپنے اپنے ادارہ کے طلباء اوراساتذہ کے ساتھ مل کر قرآن خوانی کااہتمام و التزام کیااوربہت سوں نے تعزیت ناموں کے ذریعہ اظہارِہمدردی کی،سبھی محبین کودل کی گہرائیوں سے شکریہ کے ساتھ بطور نمونہ چند مؤقراداروں کے تعزیت نامے نظرقارئین کئے جاتے ہیں ۔