قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
کی خواہش پر والدہ کو ان کے گھر ماہِ ستمبرمیں لایا گیا،بھائی نے بیمارکی تیمارداری کے سا تھ ساتھ ہر وارد وصادر سے ان کے مرتبہ کے مطابق اور ان کے اہل ِخانہ اور ان کے بچوں نے اپنی پھوپھیوں ،پھوپھاؤں چچا، چچیوں اوردیگرمہمانوں کی بھرپورخدمت کی،اللہ تعالیٰ ان کو اس کا بھرپور بدلہ عطا فرمائے۔ اس بیچ۴؍اکتوبربروزمنگل صبح صبح حضرت مفتی صاحب کافون آیاکہ والدہ محتر مہ کو بغرضِ علاجِ مزید سورت لے جایا جارہا ہے، تم آجاؤ، چناں چہ یاس وامید کی کیفیت کے ساتھ روانہ ہوئے،منگل کو ڈاکٹروں نے خون چڑھانے کا فیصلہ کیا،میں اورمیرا بیٹا خون پسینے سے سینچنے والی ماں کوخون دینے کے لیے تیارہوئے،لیکن معالجین نے خونی رشتہ کے خون کوچڑھانے سے انکار کردیا،لامحالہ دوسراخون چڑھایا گیااور علاج جاری رہا، حتی کہ بدھ جمعرات ظہر تک امید وبیم کے درمیان معالجین کی طرف رجوع کرتے رہے، جمعرات بعدنمازِظہردوبجے کے بعدیکایک والدہ کی سانس تیزی سے چلنے لگی،بہنیں آبدیدہ،بھائی مغموم،چھوٹے بڑے سب ارد گرد کبھی کلمہ کی تلقین تو کبھی یاسین شریف کی تلاوت توکبھی اللہ اللہ کے ذکر کاتسلسل کیاجارہاہے،اسی دوران بھائی عبد الرحمن نے آہستہ آہستہ کلمہ کی تلقین جاری رکھی،تواس عاجزنے اللہ اللہ کہناشروع کیاسب نے محسو س کیا کہ مرحومہ کا آخری دم تک ہرسانس اللہ اللہ کے ساتھ نکلا،اس کرب واضطرارمیں حضرت مفتی صاحب سے رابطہ کیا گیا، موصوف بعجلت ِممکنہ پہنچے،را ت اچھی گذری،صبح ٹھیک 7:30بجے اللہ کی ولیہ،صالحہ،عابدہ،شاکرہ،زاہدہ بندی اللہ کوپیاری ہو گئیں ۔ اناللہ واناالیہ راجعون،اللہم اغفرلہاوارحمہماوسکنہافی الجنۃ مشورہ کے مطابق جامعہ مظہرِ سعادت کی عالیشان مسجد کے باہر پہلی نمازِجنازہ علماء،صلحا،اور طلباء کی موجود گی میں ، رئیس جامعہ خادم القرآن حضرت وستانوی کی قیادت