قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ہاتھ سے پہنائے،اگرکھیت میں کوئی چیزہوتی تواپنے عینی بیٹوں اورعلاتی بیٹیوں کو انصا ف سے پہونچاتیں ، اگرپیڑ پر آم آتے تب بھی انصاف کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پاتا، یہ توگھریلو معاملات رہے۔ ادھر رمضان سے قبل حضرت مولانا وستانوی ہمشیرہ محترمہ کے ذریعہ تقسیم کی رقم بھیجتے،کچھ ان کے بیٹے تقسیم کے لیے پیش کرتے اوربیرون سے ہماری بہنوں کی طرف سے رقومات آتیں توذہنی طورپربیواؤں کی فہرست تیارکرتیں اوررمضان پیکیج اورعید پیکیج گھرگھرپہونچاکراظہارِہمدردی کرتیں ،اگرمیری ماں کوپتہ چل جاتاکہ کوئی لاولدہے، توماں کانپ جاتیں اوراس کے لیے مخصوص اورادپڑھ کرتسبیح تیارکرکے پیش کرتیں ۔ اماں جان بالکل اس شعر کی مصداق تھیں ؎ دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں ماں !میں تجھ کو کس کس زاویہ سے اپنے قلم کی سوغات دوں ، جس گوشۂ انسانیت اور گوشۂ حمیت کو دیکھتا ہوں آپ اپنی مثال آپ نظر آرہی ہیں ،یہ تواماں جان کے مخلوق سے ارتباط وہمدردی کے مناظر تھے۔ اماں جان کا اپنے خالق،مالک، مولیٰ اورمعطی سے ایساگہراربط تھاکہ روزہ ر کھ رکھ کر خدا کے سامنے جبین ِنیاز خم کر کے نمازیں پڑھ پڑھ کر اپنے مولیٰ کو راضی رکھنے کی سعی ٔپیہم کرتی رہتیں ،اگرکسی جگہ تعلیم وتعلم دعوت وتبلیغ کے لیے جانا ہوتااورایک مرتبہ ما ں سے دعا کی درخواست کی جاتی تو تااختتامِ پروگرام مسلسل دعاؤں کی سوغات سے نواز تی رہتیں ۔ کوئی بہوبیٹی یاکوئی متعلقہ عورت کی قربِ ولادت کاپتہ چل جاتاتوماں دعاؤ ں