قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ہولی کی خبرو ں سے آپ بے چین اور رنجور ہو گئے تھے، آپ کی اسی صفت کو دیکھتے ہوئے برجستہ یہ شعر زبان پر آتا ہے ؎ درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں ویسے تو آپ کی بے شمار خوبیاں ہیں جن کا احاطہ ناممکن ہے؛لیکن جو بھی مختصر خوبیاں آپ کی بیان کی گئیں وہ قابل تقلید ہیں ، آپ اسم بامسمیٰ تھے یعنی ساری زندگی مرحوم آلائشوں اور دنیاوی خرابیوں سے پاک رہے ، آپ کانام نامی ’’طاہر ‘‘تھا، طلباء و قارئین کو آپ کی زندگی نمونہ بنانے کے لیے یہ باتیں لکھی گئی ہیں ۔ بہر حال حضرت مولانا کے انتقال پر ملال پر خصوصاًدورۂ حدیث کے طلباء اور عموماً تمام طلباء فکر مند ہوگئے سارے جامعہ پر ابرغم چھاگئے، یکایک جمعرات کو بعد نماز عصر طلباء کے سامنے رئیس الجامعہ کا بیان ہوا جس میں آپ نے طلباء اوراساتذہ کو صبر کی اور مالیگاؤں جنازے میں شرکت کی تلقین فرمائی۔ جامعہ اکل کوا، اکل کوا کے برادان اسلام اور جامعہ کے مراکز کے نظماء مالیگاؤ ں روانہ ہوگئے، پوری رات بل کہ جمعہ کے دن تجہیز وتدفین کے وقت تک اطراف و جوا نب اور دور دراز سے آنے والوں کا سلسلہ جاری رہا ٹھیک۹؍بجے طاہر منزل سے جنازہ اٹھایا گیا،جنازہ میں لوگوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرتھا،جوکندھادینے کے لیے بے چین تھا اور بزبان خاموشی یہ کہہ رہے تھے ع…… عاشق کا جنازہ ہے ذرادھوم سے نکلے ٹھیک ۳۰:۹بجے مدرسہ اسلامیہ بڑا قبرستان جنازہ پہنچا،رئیس جامعہ اکل کوا حضر ت وستانوی صاحب نے رنجور دل واشکبار آنکھوں کے ساتھ اپنے ۱۴؍ سالہ رفیق کار