قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ جہاں بھی رہتے عوام سے بھی ملے رہتے، اللہ تعالیٰ نے علم کے ساتھ ساتھ افہام وتفہیم کی صلاحیت بھی مکمل عطافرمائی تھی،اسی وجہ سے جہاں بھی پہنچتے میدان مارلیتے،جمعہ میں جامع مسجد اکل کوا، مکرانی پھلی، ککر منڈا، نندوربار، تلودہ، شہادہ وغیرہ تشریف لے جاتے اور تشنہ امت کی سیرابی فرماتے بل کہ جہالت کے گھٹا ٹو پ اندھیرے میں بھٹکتی امت کو روشنی کے دیے دکھائے، آپ جہاں بھی رہے وہاں مبارک سلسلہ جاری فرمایا۔ اکل کوا کی جامع مسجد کے امام وذمہ داران کی خواہش پر آپ نے درس قرآن کی ابتداء کی جوبرسہابرس سے ہفتہ میں جمعہ بعدنمازمغرب منعقدہوتاتھا،ساتویں پار ے تک ہی پہنچے تھے کہ اس اجالوں کے سفیرکو موت نے اپنی آغوش میں ہمیشہ کی نیند سلادیا ! اللہم نورقبرہ اسی وجہ سے حضرت والادرس کے درمیان فارغ ہونے والے طلباء کو تلقین کرتے کہ عوام کے اندر گھس کر دین کاکام کرنے کا داعیہ پیدا کرو،امت کے ہر ایک طبقہ سے رابطہ رکھو،مالیگاؤں میں حضرت والا کے دوست واحباب نے بتلایا کہ مولانا جب بھی یہاں آتے تو چین وسکون سے نہیں بیٹھتے تھے،یہاں تک کے کلبوں میں منڈیو ں میں مالدار لوگوں سے ملاقات کرتے اورباتوں باتوں میں ان کودین کی باتیں بتلادیتے ۔ ع……خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے و الے میں اس کے علاوہ مو لانا بین الاقوامی خبروں سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے، پابندی سے بی بی سی اوردیگرخبریں سناکرتے اورخاص خاص خبریں اپنے ساتھیو ں کو سنایاکرتے اوراس پر تبصرہ بھی فرمایاکرتے اورامت مسلمہ پرہونے والے مظالم کی خبریں سن کرغمگین ہوجایا کر تے، خصوصا فلسطین کے ظلم وستم، مالیگاؤں کافساداور گجرات میں کھیلی گئی خون کی