قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ان سے پھیلی علم و حکمت کی یہاں پر روشنی ان سے لوگوں کو ملی خلق حسن کی چاشنی مسلم و ہندو سے ان کا خوب یارانہ رہا ان سے گونجی مہر و خو کی بانسری کی راگنی ان کی محنت کا ثمر ہے جامعہ اکل کوا ان کے دم سے پُر اثر ہے جامعہ اکل کوا ان کی سعی کامراں کا جامعہ ہے نقش تام اہل حق کی رہ گذر ہے جامعہ اکل کوا ہے چمن زارِ اشاعت میں انہیں سے رنگ و بو ان کی محنت کا اثر بکھرا ہوا ہے چار سُو جذبۂ اخلاص سے معمور تھا ان کا عمل مرضی مولا کی ان کو تھی ہمیشہ جستجو مسلم و ہندو کی نظروں میں رہے وہ محترم مغتنم یعقوبؔ کی تھی ہستی والا شیم داغ فرقت وہ ہمیں دے کر گئے دنیا سے آہ! یا الٰہی کر تو ارزاں ان پہ فیضان کرم جامعہ ہے ان کی مرگ ناگہاں پہ سوگوار جامعہ کا بچہ بچہ ہوگیا ہے اشکبار یہ چمن زار اشاعت بن گیا ماتم کدہ ہیں در و دیوار اس گلزار دیں کے غم گسار یا الٰہی نور تیرا قبر میں ہو جلوہ بار تیری نظر خاص ہو یعقوبؔ پہ لیل و نہار ہے ولیؔ کی یہ دعا اے صاحب عز و جلال تربت مرحوم میں رحمت کی ہو فصل بہار