قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
’’حضرت مولاناابرارالحق صاحب بڑے صاحبِ عز یمت داعی الی اللہ شیخ ہیں ‘‘۔ حضرت مرحوم رحمۃ اللہ علیہ حضرت مفتی محمود الحسن ؒ صاحب کے شاگرد رشید اور تلمیذبافیض تھے ، ایک مرتبہ کچھ احباب نے حضرت مفتی صاحب سے درخواست کی کہ حضرت ہردوئی صحت ِ اذان، صحت ِ اقامت اور صحت ِ قرآن کے سلسلہ میں شدت کے ساتھ بہت اصولی گرفت فرماتے ہیں ،آپ کے شاگردہیں ،آپ تخفیف کی فہمائش کریں تو بہترہو گا،اس پر حضرت مفتی صاحب ؒنے فرمایا کہ بھائی!سب ٹھیک ہے،مگر ان کی پیشا نی پر تقوی کاایسانورجھلکتا ہے کہ کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوتی،کسی نے کہااوربجاکہا ہے کہ ؎ مردِحقانی کی پیشانی کانور کب چھپارہتاہے پیش ِذی شعور حقیقت ہے کہ حضرت مولانا ؒ کواللہ تعالیٰ نے ان کے اکابرین کی توجہ،عشق مع القرآن اوراتباع سنت کے صدقہ میں بااصول زندگی،بارونق بودوباش اوربارعب و باوجاہت چہر ے کے ساتھ ساتھ بااثرملفوظات ومواعظ سے ایسا حصہ ٔ وافر عطافرمایاتھا کہ ہروقت علم وحکمت کے چشمے آپ کی لسانِ ترجمان ِ حق سے جاری رہتے اوراس طرح حضرت مولانا کی حیات،قرآن مقدس کی آیت’’ولوان اہل القریٰ اٰمنواواتقوالفتحناعلیہم برکات من السماء والارض‘‘(الاعراف۹۶) کاآئینہ دارتھی ؛ چناں چہ حضرت کے ملفوظا ت کا بغور مطالعہ کیاجائے توحرف بحرف اس کی تصدیق ہوجائے گی۔ان شاء اللہ مشت ِ نمونہ ازخروارے: (۱) انحطاط ِ امت کے اسباب پرروشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کی دو بنیاد ی وجوہ ہیں :ایک عموماًمساجدکے انتظام کاصحیح نہ ہونا،دوم دینی مکاتب ومدارس میں صحت ِقرآن کے فقدان کا ہونا،پھراس کی تفصیل ہے جوکئی اجزاء پرمشتمل ہے۔ (۲) کبھی آپ یوں ارشادفرماتے ہیں کہ اذان کے وقت تلاوت وذکرروک دے