قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
کیوں نہ ہوکہ بیٹی’’اسماء اورحنیف‘‘کے ایک ایک بچے تک کا نام حضرت کے نوک زبان تھا،حتی کہ جب عزیزہ ’’ذکریٰ‘‘مرحومہ کی علالت کی خبرسنی توبے چین ہوکر بارگاہ ِالٰہی میں دعاؤں کاخوب اہتمام فرمائے۔ ماہ شوال میں بیٹی’’ربیعہ سلمہا‘‘کے عقدمسنون کے موقع پر دعوت نکاح کے سلسلہ میں حاضری ہوئی توبالکل متفکرہوکر فرمانے لگے کہ بیٹے!اسماعیل بھی اصرار کر رہا ہے،تم بھی آئے،مفتی صاحب کافون آیااورادھرڈاکٹرسے ٹائم لے رکھاہے،ایک طر ف ہمارے جذبات تھے دوسری طرف حضرت کوآنکھ کاشدیدعارضہ تھا،بہت ہی ادب کے ساتھ ہم نے آپ کی مجبوری کوسامنے رکھ کر اصرارنہ کیا،پھربھی عدم حضوری پر حضرت بار بار معذرت فرماتے رہے اوردعاؤں کی سوغات سے نوازتے رہے۔ ابھی اوائل مارچ میں اسلامک فقہ اکیڈمی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر حضرت مفتی صاحب سے جامعہ مظہرسعادت کے سلسلہ میں بہت توجہ کے ساتھ طویل گفتگو فرمائی،ایک ایک عمارت کے حسن اورایک ایک پروگرام کی کامیابی پرحوصلہ افزا مبارک بادی پیش فرمائی،اس وقت کیامعلوم تھاکہ اس مردقلندرکے قلندرانہ بول کو پھر کان ترس جائیں گے،ان کی بابرکت دیدسے آنکھیں محروم ہوجائیں گی ؎ اے بساآرزوکہ خاک شدہ حضرت الاستاذکی حیات مبارکہ کے خصائل حمیدہ کاتذکرہ اتنالذیذترمحسوس ہورہاہے کہ ہرصبح ایک نئی کرن لے کراورہرشام ایک نئی یادلے کر نمودارہوتی ہے،کسی کو کیامعلوم تھاکہ یہ آفتاب علم وعمل شب ِجمعہ کواپنے پالنہاروپرورگارسے وصال کی تیاری میں مصروف ہے اوریکایک یادالٰہی میں غرقاب ہوکر،مضطرب دل ہوکر ظاہر بینوں کی نظر میں عارضۂ قلب کی صورت اختیارکرے گااورزبان ذکرالٰہی سے لذت آشنا ہوکر