قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
شدت ِشوگرکی شکل اپنائے گا کہ صبح ہوتے ہوتے جامعہ اکل کوا کی وسیع وعریض مسجدمیں آپ کا یہ شاگردعزیزاورمقرب ترین یہ اعلان بذات خودکررہاہے کہ ابھی ابھی بذریعہ ٔ ٹیلیفون یہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ مربی محترم استاذ مکرم سخت علیل ہیں ،ہم سب اللہ سے دعاء کریں کہ اللہ پاک حضرت کوشفاء کاملہ عاجلہ مستمرہ نصیب فرمائے اس پرپوری مسجددل کی گہرائیوں کی آمین سے گونج اٹھی۔ اس کے بعد رئیس جامعہ برابرصاحب زادے محترم اورخدام سے رابطے میں رہے اورجمعہ کے بعد آپ کوبے قراری بڑھی تواس راقم الحروف کوحکم فرمایا کہ حضرت کی عیادت کے لیے بڑودہ چلناہے چناں چہ راستہ سے صوفی اسماعیل صاحب اورمولانا حسن عبد اللہ بھڑکودروی اورمولانااویس صاحب کولیتے ہوئے پانچ نفری قافلہ عیادت کوپہنچا۔ حضر ت باوجودبے چینی کے اپنے لاڈلے اور عزیزکو دیکھ کر بیٹھ گئے،بہت دیر تک گفتگو ہوتی رہی۔کبھی مدرسہ کی،کبھی مولوی سعید سلمہ ٗ کی اور کبھی مولوی حذیفہ کی خبرپوچھتے رہے،اس دوران فرمایاکہ مولاناابراہیم اندوری سے بعض مرتبہ کئی کئی مہینوں تک ملاقا ت نہیں ہوتی،لیکن اب کی مرتبہ وہ آئے اوردوگھنٹے مجھ سے گفتگو فرماتے رہے،اس کے بعد جوبات فرمائی وہ یہ کہ ان کوبھی الہام ہوگیاتھا کہ یہ اب جانے والاہے،راقم الحروف بڑی عقیدت سے رقم طراز ہے کہ کیایہ الہام ِ ابراہیمی کے ساتھ الہامِ ذوالفقار ی نہ تھا؟ حضرت کوجب ذراراحت ہوئی تو حضرت وستانوی نے دوسرے کمرے میں جاکر فلاح ِ دارین کے نائب مہتمم اورحضرت کے صاحب زادے مفتی جنید اوردیگر رفقاء سے بہت ہی اشارے اوررمزکے انداز میں باصرار فرمایا اورباربارفرمایا کہ حضرت کو بہ عجلت ممکنہ اقرب الی البیت کر دیا جائے ،لیکن ضابطہ ہے کہ ہرتدبیرپرتقدیرغالب آکر رہتی ہے،چناں چہ جن حضرات کی رائے شفاخانہ میں رکھنے کی ہوئی،انہوں نے بیماری