قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ماحول کامحتاج ہوتاہے،اگرماحول پرسکون،حوصلہ افزاء اورقدرشناس ہوتوگونگابولتا، ناخوا ند ہ خواندہ اورتعبیرات ومحاورات کے پیچ وخم سے ناواقف،واقف کارہوجاتاہے۔ باری تعالیٰ کے بے پناہ فضل واحسان کے ساتھ ساتھ والدین محترمین اور اساتذہ ومشائخ بافیض کے بعد،محسن مکرم،سراپااخلاص،مدارس ہندکی زینت ووقار، بزرگوں اورخصوصاًحضرت باندوی ؒکے معتمد،خادم القرآن، حضرت وستانوی کے بے پنا ہ احسانات کی شکرگذاری کے لیے میراقلم بے چین وبے قرارہے کہ اگران کی توجہاتِ عالیہ،مربیانہ نگاہ اوربے کارکوکام میں لگانے کامخلصانہ جذبہ نہ ہوتا توشایدیہ’’قطرہ قطرہ، سمندر‘‘ کی شکل اختیارنہ کرپاتا۔ اسی طرح میں کیسے فراموش کروں اپنے محسن(جامعہ اکل کواکے شیخ ِاول ) شمس المشائخ حضرت مولانامحمدسلیمان صاحب شمسی ؔاعظمی ؒکو،جنہوں نے جامعہ کے پرسکون ماحول میں اعلانات،سرکیولر،امتحانی خاکے اورتعلیمی نقشوں سے لے کرخوشی،غمی تعزیتی اور سالانہ رپورٹ تک کی نوک وپلک سنوارنے اوراس کوتعبیرات کے سانچے میں ڈھالنے، صحیح قالب میں اتارنے کی ایسی شفقت فرمائی جوآج بھی قدم قدم پررہنمائی اوررہبری کاکام کرتی ہے۔ حضرت الاستاذمولاناسیدذوالفقارصاحبؒ کی روح پرنورکو سلامِ عقیدت، جنہوں نے فلاحِ دارین کے کمرہ نمبر۱۶؍میں بیٹھ کر ایسے ایسے تشجیعی،تعزیتی پروگرام اور تجاویزترتیب دلوائی ،کہ نہ صرف اس ہیچمداں نے اس کواخذکیابل کہ جامعہ فلاح ِ دارین سے وابستہ ہرفرد،اس عبقری اورمثالی شخصیت کامرہونِ منت ہے،سیکڑوں کوبولتا، دسیو ں کولکھتااورکتنوں کوتنظیم وتدریس سے وابستہ کرکے رب حقیقی سے جاملا،اللہ تعالیٰ ان قبرکو نورسے منورکرے اورکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔