قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
پُرلطف وادی میں ایک عرصے تک سیاحی کی ہے۔ آپ کی زبانِ قلم سے بھی بڑے اچھے اچھے ادبی شہ پارے،مختلف موضو عات سے متعلق کتابوں پرتقریظات اور اظہاررائے کی شکل میں نکل چکے ہیں جن کوواقعی اگر یکجاکر نے کی ہمت وکوششیں کی جائے تو ایک اہم دینی وادبی کام منظر عام آجائے گا، جس سے ادبی ودینی حلقے اپنی تشنگی بجھائیں گے ۔ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب مدظلہ العالی نے دیر ہی سہی اکٹھا کر کے کتابی شکل میں جمع کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے ،جسے ’’قطرہ قطرہ سمندر ‘‘ کے البیلے نام سے موسوم کر کے، انشائے ماجدی جیسا فائدہ عام وتام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ اور ایسا کیوں نہ ہو آپ کی تحریر میں سحر آفرینی،جادو بیانی،انفعالی تاثیر،شستگی و شائستگی،حالات کی منظر کشی،جذبات کی راست ترجمانی،مافی الضمیرکی سچی ادائیگی اور کھرے کھوٹے کی امتیازی شناخت پائی جاتی ہے،جو آپ کی تمام تحریروں میں اچھی طرح پیوست ہے ،غم وخوشی ہر موقع کی سچی اور اچھی ترجمانی نظم ونثر دونوں میں کرنے پر یکساں قدرت رکھتے ہیں ۔ مثلاً : ؎ کچھ لوگ زمانے میں ایسے بھی ہوتے ہیں --محفل میں جوہنستے ہیں تنہائی میں روتے ہیں اسی طرح خوشی وغمی دونوں موقعوں پرآپ کے نثرونظم کے شہ پاروں سے استفا دہ کرناہوتو ’’قطرہ قطرہ سمندر‘‘کے ورق ورق سے فائدہ اٹھائیں کہ ؎ ورق ورق پہ یہ ابھرے ہوئے نقوشِ حیا ت قدم قدم پہ پتہ زندگی کا دیتے ہیں اللہ تعالیٰ مو لاناموصوف کی اس ادبی کاوش کو قبول فرمائے اورموصوف کا قلم کبھی تعب آشنا نہ ہو۔(آمین) افتخار احمد قاسمی بستوی ۶؍شعبان ۱۴۳۷ھ مطابق ۱۴؍مئی ۲۰۱۶ء