قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
جب تو اپنی مشفق ترین والدہ کے پیٹ میں ایک جنین کی شکل میں تھی اوردستورکے مطا بق تیرابے رحم ،سخت دل باپ تیری والدہ کو تیرے نانا،نانی کے حوالہ کرکے صرف اورصرف تبلیغ قرآن کاپاکیزہ جذبہ لے کر ’’بلساڑ‘‘کے قریب ایک مقام ’قلعہ پارڈی‘میں قرآن سنانے چلاگیاتھا۔ انتظارکے لمحات بہت کٹھن اوربڑے صبرآزماہوتے ہیں ،ان ہی صبر آزما لمحا ت میں ۴؍رمضان المبارک۱۴۰۸ھ بمطابق۱۷؍اپریل۱۹۸۸ء کوتیرے معصوم ومحبوب وجودکی خبر،تیرے بہت ہی مشفق اورمہربان پھوپھاجان ،سلیمان استادکے ذریعے تیر ے باپ کواعتکاف میں پہنچتی ہے،اورتیراباپ تیری ولادت کی پرمسرت خبرسن کر حاضرین کو بل کہ پوری مسجدکے مصلین کوشیرینی سے شیریں دہن کرتاہے ،پھرمارے خوشی کے تیر ے بہت ہی مشفق بڑے اباجان سے فون پررابطہ کرتاہے توان کی زبان مبارک سے بلاتأ مل تیرا نام ’’رَیَّانَہْ‘‘تجویز ہوتاہے،تیرے دادامرحوم نوراللہ مرقدہٗ درازی ٔ عمر وسلامتی کی دعائیں دیتے ہیں اورتیری دادی جان توآج تک تیری عزت وعافیت اوردائمی خوشی کی دعائیں دے رہی ہیں (خداان کے سایہ ٔ عاطفت کوبعافیت تمام رکھے)تیری ولادت کا مژدہ ٔجاں فزا سن کرتیری پھوپھیاں تیری والدہ کوتسلی دیتی ہوئی محبت سے کہتی ہیں ’’بیٹی روزی روٹی ہوتی ہے‘‘غرض ہرچہارجانب سے’’مبارک باد مبارک باش‘‘کی صدائے دل نواز آتی ہے ؎ صباجاجاکے مے خواروں کی ٹولی میں پکار آ ئی اتار و طاق سے مینا! بہار آئی،بہار آئی اور واقعی میری بیٹی! میرے جگر کے ٹکرے! تومیری زندگی میں بہاربن کر آئی اور