قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
عبداللہ صاحب مظاہریؔ مدظلہٗ بانی ٔ جامعہ مظہرسعادت ہانسوٹ،گجرات کے حکم سے انکلیشور(گجرات)اسٹیشن کی مسجدمیں اورجامع مسجد ہانسوٹ گجرات میں محراب سنانے کا موقع ملا تووہاں کے باذوق افرادکے مطالبہ پرنمازکے بعدکوئی نہ کوئی مصروفیت رہاکرتی تھی،من جملہ اس کے تراویح کے مابین خلاصۂ تراویح سنانے کابھی التزام کیا گیا ، نیز رئیس جامعہ اشاعت العلوم اکل کواکے حکم سے عنبڑ ضلع جالنہ مہاراشٹرمسجد ِشمشیرمیں بھی یہ سلسلہ جاری رہا،اوراس جگہ کے لوگوں نے اسے مفیداورکارآمدقراردیا،ہردو بزرگو ں نے اس کی افادیت کے پیش ِنظر اسے مرحلہ ٔطباعت میں لانے کااصرارکے ساتھ حکم د یا۔ چناں چہ ان حضرات کی توجہات کے پیش نظراس سلسلہ کی ترتیب جدیدشروع کی گئی توکافی وقت لگا،شدت کے ساتھ اس کی طباعت کامطالبہ کیاجانے لگا،توایک طرف ترتیب دی جارہی ہے اوردوسری طرف اس پر نظرثانی بھی کروائی جارہی ہے۔ بڑی ناسپاسی ہوگی اگراس موقع پر شکریہ ادانہ کیاجائے شمس العلماء حضرت مولانا محمدسلیمان صاحب شمسی ؒ کا،جواپنی پیرانہ سالی،ضعف وکمزوری کے باوجود اس کے مسودہ کا معتدبہ حصہ بالاستیعاب ملاحظہ فرماتے رہے اوراصلاح کرتے رہے،نیزمولانا محمد رضوا ن الدین صاحب معروفیؔ شیخ الحدیث جامعہ اکل کواکاجنہوں نے اس کابڑے اہتمام سے مطالعہ فرماکراصلاح فرمائی،اسی طرح مشہورادیب زمانہ مولانامحمدزبیر صا حب اعظمی،قاری ابوالحسن صاحب اعظمی،حضرت مولانا خالدسیف اللہ صاحب رحمانیؔ کابھی شکرگذارہوں کہ نہایت وسعت ظرفی اورخوردنوازی وافرادسازی کے جذبہ سے اس طفل تصنیف کی حوصلہ افزائی میں کوئی کمی نہ کی اوراپنی پرخلوص وپراثردعاؤں کے تمغوں سے نوازا،اسی طرح فراموش نہیں کرسکتاعزیزم جمال الدین راجستھانی،اخی محمد راجستھانی اورمحمدشوکت فتح پوری(راجستھان)کوجنہوں نے راقم الحروف کی شکستہ تحریر میں مکتوب