قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
امت کی جو بچیاں تعلیم سے محروم تھیں ، مومنات کورس شروع کرکے ان کو والدین کے حق میں قرۃ العین بنایا۔ جو مسلم نوجوان ۱۰؍ویں اور ایس ایس سی پاس کر کے بے کار ہوجاتے تھے ان کے لئے ٹیکنیکل کو رسز شروع کرکے کسی کو روز گار سے تو کسی کو انجینرٔنگ کی ڈگری دلاکر ، کسی کو فارمیسی کی ڈ گری دلاکر ،تو کسی کو ڈاکٹری سے ہم کنار کرکے عزت ورفعت کی زندگی کے گُر سکھائے۔ بہر حال یہ تعلیمی میدان کا ایک انقلاب آفریں اور زرّیں سلسلہ ہے۔ اور بالخصوص جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا اور اس کی ایک سوفروعات ،نیز پورے ہندوستان میں مسابقات قرآنی اور علمی کے ذریعہ وہ نہج صحیح سے ہمکنار کیا کہ تقریباً علماء زبانِ حال وقال سے یہ اعتراف کرنے پرمجبور ہیں کہ بڑی مدت ساقی بھیجتا ہے ایسا مستانہ بدل دیتا ہے جو بگڑا ہوا دستورِ میخا نہ بہر حال خدا بھلا کرے اور اجرِ جزیل وجمیل عنایت کرے ہمارے جامعہ کے مخلص فاضل جناب مولانا حافظ ومفتی محمد غوث اشاعتی ؔ کو ،کہ انہوں نے اپنے وفارشعار وفاشناس جذبات سے متأثر ہوکر قیامِ رمضان ۱۴۳۴ھ کے دوران معمولات ِوستا نو ی ، تہجدکی برکتیں ،ذکرکی چاشنی،جفاکشی کی نورانیت،مخلوقِ خداکی خدمت،جوکچھ دیکھا اُس کو اپنے مشفق ومہربان ،سراپا خلوص ومحبت استاذ ومربی جامعہ اکل کوا کے استاذِ ذی شان صاحب ِعلم وعرفان،شاعرِ اسلام ،حضرت مولانا ولی اللہ صاحب ولی ؔ قاسمی بستوی کے سامنے پیش کرکے ’’حیاتِ وستانوی ‘‘مرتب کرنے کی پیش کش کی۔ چناں چہ حضرتِ شاعرِ اسلام نے اس کو گولڈن چانس اور اپنی سعادت سمجھ کر لپک کر قبول ہی نہیں کیا بلکہ بہ