قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
مولانااحمدلاٹ صاحب،حضرت مولاناابراہیم صاحب دیولہ،حضرت مولاناموسیٰ صا حب سامرود،حضرت مولانازبیرالحسن صاحب کاندھلویؒ،مولاناسعدصاحب کاندھلوی،مولانا یونس صاحب پالن پوری، جیسی شخصیات جودعوت الی اللہ کے حسین سلسلہ کی زریں کڑیاں ہیں ۔بعض دعوت الی اللہ کوطبیعت ثانیہ بناکرواصل بحق ہوگئے،اوریہ کہتے ہو ئے چل بسے کہ ؎ جان دی دی ہوئی اسی کی تھی حق تویہ ہے کہ حق ادانہ ہوا اوردعوت وتبلیغ کے سلسلہ کی کچھ ایسی ہستیاں ابھی بقیدحیات ہیں اوران کا دعو تی سلسلہ اسی نہج پرجاری اورساری ہے جس نہج پر ان کو ان کے بڑوں نے لگا یا تھا ، چناں چہ ایک مرتبہ دعوت وتبلیغ کے خاموشمُدَبِّرحضرت جی ثالث مولاناانعام الحسن صاحب ؒ سے کسی نے دریافت کیاکہ دعوت کاتعارف کرائیں ،توبڑے انوکھے اورجامع اندازمیں منظوم تعارف کچھ اس طرح کرایا ؎ شب تاریک میں ان ہی سے کہنا ان کے بندوں کی انہیں سے جوڑنا بندوں کارشتہ دیں کی محنت ہے متاع بے بہا ایماں کو سمجھے صاحب ایماں اسی معیارِ محنت پہ یہ تبلیغی جماعت ہے اللہ پاک ان اکابرین باصفاکے سایہ کوامت مسلمہ پرعافیت وعزت سے برقرا ر رکھے اور اس مقدس جماعت کی ہر طرح نصرت ِ غیبی ہوتی رہے،ہرطرح کے داخلی خارجی فتنوں سے اللہ محفوظ رکھے اوراس جماعت کافیض جاری وساری رہے۔